بہار وجھارکھنڈ کی سرحد پر واقع بورہ شریف میں 175برس قدیم حضرت امیر علی شاہ داتا کی مزار ہے۔یہاں مسلمانوں سے زیادہ مجمع غیر مسلم عقیدت مندوں کا ہوتا ہے۔
آسیبی بلاؤں جادو ٹونا کی زد میں آنے والے یہاں چالیس دنوں کاچلہ لگاتے ہیں اور شفاء یاب ہوکر اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں۔ حضرت امیر علی شاہ داتا علیہ الرحمہ کی مزار جس گاؤں میں ہے وہ انتہائی نکسل متاثر ہونے کے ساتھ جنگلاتی علاقہ ہے،اس علاقے میں آج بھی بنیادی سہولتیں نہیں ہیں۔
چہار جانب سے ندی سے گھرے اس گاؤں میں ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر تک نہیں ہے، سنہ 2000 میں بہار وجھارکھنڈ کے بٹوارے میں بورہ گاؤں ضلع گیا سے کٹ کر جھارکھنڈ کے چترا ضلع کے ماتحت ہوگیا ہے، نوے کے دہائی سے یہ علاقہ نکسلیوں کی آماجگاہ رہی ہے، ممنوعہ نکسلی تنظیم بھاکپاماؤ وادی کے ذریعے بورہ اور اطراف کے گاؤں کے کئی مسلم زمینداروں کا بیہمانہ قتل بھی کیا گیا اور نکسلیوں کا پورے علاقے پر قبضہ تھا باوجود کہ حضرت امیرعلی شاہ داتا کی مزار پر عقیدت مندوں اور پریشان حال لوگوں کا مجمع لگا ہوتا تھا۔
عرس کی تقریب ہر برس ذالحجہ کی پہلی تاریخ کو منعقد ہوتی ہے لیکن ہندی کلینڈر کے چیت ماہ میں رام نویں میں یہاں لوگوں کا ازدہام ہوتا ہے، مزار کے قریب سے گزرنے والی ندی کے بارے میں بتایا جاتاہے اس کے پانی میں شفاء ہے۔
عالمی وباء کورونا انفیکشن کی وجہ سے نافذ پابندیوں کے سبب آمدورفت بند ہونے کی وجہ کر مزار چھ ماہ سے بند ہے، کچھ خاص موقع پر چند افراد کے داخل ہونے کی اجازت ہے۔