لالو پرساد یادو اس وقت چارا بدعنوانی کیس میں جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
لالو کی ضمانت پر سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ پیش کرکے ضمانت عرضی کی مخالفت کی تھی۔ سی بی آئی نے کہا تھا کہ لالو یادو لوک سبھا الیکشن کے لیے صمانت مانگ رہے ہیں۔
لالو کے بغیر پھیکی ہے بہار کی سیاست حلف نامے میں سی بی آئی نے کہا تھا کہ لالو یادو میڈیکل کی بنیاد پر ضمانت مانگ کر کے عدالت کو گمراہ کررہے ہیں۔
ساتھ ہی سی بی آئی نے کہا تھا کہ لالو یادو کو اپنی سیاسی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کے لیے ضمانت نہیں ملنی چاہیے۔اس کے بعد سپریم کورٹ نے لالو کی ضمانت کو خارج کردیا تھا۔
اب ضمانت نہیں ملنے کی وجہ سے لالو یادو بہار کے انتخابی شور میں نہ تو اتریں گے اور نہ ہی ان کی بھوجپوری انداز میں کی گئی تقاریر کی آواز، خاص کر اے بُڑبک، اس لوک سبھا الیکشن کی تشہیر ی پروگرام میں سنائی نہیں دے گی۔
گذشتہ چار دہائی میں پہلی بار ایسا ہوگا جب لالو یادو کے بغیر بہار کا انتخابی مہم جاری ہے۔
لوک سبھا الیکشن میں لالو پرساد کی کمی ان کے کنبہ اور پارٹی کے لوگوں کو کافی محسوس ہو رہی ہے۔ لالو نے بھی رانچی کے رمس اسپتال سے اپنے خط کے توسط سے اس بات کا اظہار کیا ہے۔
ان کی اہلیہ اور بہار کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی نے بھی تسلیم کیا کہ لالو کی کمی محسوس ہورہی ہے۔
لالو کے بغیر پھیکی ہے بہار کی سیاست رابڑی دیوی نے کہا کہ لالو جی ہوتے تو اچھا ہوتا۔ الیکشن میں ان کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی الیکشن تشہیر کرتے تو اس کا بھی فرق پڑتا' رابڑی نے اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ نہیں ہیں تو کیا ہوا ہماری پوزیشن اچھی ہے۔ رابڑی نے کہا کہ ان کی باتوں کو لوگوں کے درمیان رکھا جارہا ہے۔
سنہ 1970 کے دہائی میں لالو یادو نے اپنا سیاسی سفر شروع کیا تھا۔ وہ سڑک سے پارلیمنٹ تک جدوجہد کرکے بہار میں دلتوں، پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کی آواز بن گئے اور 15 سال تک بہار کی اقتدار پرقابض رہے۔ چارا بدعنوانی اور دیگر کیسز کی وجہ سے اقتدار سے بے دخل ہو نا پڑا۔
سنہ 2014 میں ہار سے پریشان اپوزیشن کو لالو نے جیت کا فارمولا دیا اور اور نتیش کے ساتھ مودی اور پاسوان کے خلاف اتحاد کیا۔اس اتحاد کے حق میں ووٹوں کی ایسی برسات ہوئی کہ اپوزیشن حیران رہ گئی۔ اس کے بعد بہار میں عظیم اتحاد کی سرکار بنی اور لالو نے ایک بار پھر واضح کردیا کہ سیاسی داؤ پیچ میں ان کا کوئی جوڑ نہیں ہے۔
چارا بدعنوانی کیس میں سزا کاٹ رہے لالو یادو بھلے ہی جیل میں ہوں لیکن وہ جیل میں رہ کر ابھی بھی بہار کی سیاست میں موجود ہیں۔
لالو نے جس طرح سے پارٹیوں کو جوڑ کر اتحاد اور سیٹوں کو تقسیم کیا ہے اور تیجسوی کو جس طرح کی گائڈ لائن دے رہےہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ لالو اپنی غیر موجودگی میں بھی موجودگی درج کرانے میں کامیاب ہورہے ہیں۔
سنہ 1977 کے بعد ایسا پہلا بار ہوگا جب لالو یادو الیکشن تشہیر سے دور ہیں۔ لالو کے انتخابی مہم میں نہ اترنے سے وہ پرانا دور بھی یاد آتا ہے، جب بہار میں لالو کی دلچسپ تقریر اور طنز بھرے جملے کی گونج سنائی دیتی تھی۔
لالو یادو 2014 لوک سبھا اور 2015 اسمبلی الیکشن کے وقت ضمانت پر باہر آگئے تھے اور زور وشور سے انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا۔
ایک وقت ایسا لگ رہا تھا کہ لالو کا جادو ختم ہوچکا ہے لیکن ان کی ریلیوں میں خوب بھیڑ اور الیکشن کے وقت ووٹروں پر ان کے پرانے جادو کی جھلک نظر آئی۔ بہار میں عظیم اتحاد کی سرکار بنی اور راشٹریہ جنتادل سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی۔
سنہ 2015 کے بہار اسمبلی الیکشن میں اپنی تمام عوامی مقبولیت اور ذرائع کے باوجود نریندر مودی لالو پرساد یادو سے مقابلہ نہیں کرسکتے تھے۔ اس الیکشن کے دوران ایک الیکشن پروگرام میں لالو نے مودی کی نقل کرکے اپنے حامیوں کو خوب ہنسایا تھا۔
بھوجپوری زبان کا استعمال کرکے مخالفین پرحملہ بولنے والے لالو کا منفرد انداز ہمیشہ دوسروں سے جدا کرتا رہا ہے۔' چک ڈولے چک بم بم ڈولے؟ کھیرا پیپل کبھی نہ ڈولے' سے لالو اپنے مخالفین پر حملہ کرکے یہ ثابت کرتے رہے کہ ان کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ ہر چیزیں ڈول سکتی ہیں پر ہم پیپل اور کھیر کے اس پیڑ کی طرح ہیں جنہیں ہلا یا نہیں جاسکتا۔
لالو کو جب اپنی تقریر میں مہنگائی پر حملہ کرنا ہوتا تو وہ اپنی تقریر میں کہتے تھے کہ جب چیزیں مہنگی ہوتی ہیں تو فوراً جواب ملے گا'دیش اور ٹھیلے با'
ان کی پریشانی کے دوران دوسروں کے ذریعہ مذاق اڑانے پر لالو کا جواب تھا' ہاتھی پڑے پانکی میں،سیار مارے ہوچکی' ان کا مطلب یہ تھا کہ جب ہاتھی کیچڑ میں پھنسا رہے گا تو گیدر ہنسی اڑائے گا لیکن ہاتھی کے قد پر اس کا کوئی فرق نہیں پڑتا۔
'تاڑ کاجٹو ترکول کاٹو، کاٹو رے بنکھجا، ہاتھی پر کے گھگھرا چمک چلے راجہ' کے توسط سے وہ مخالفین کو انتباہ دیتے رہے کہ بچوں کا کھیل کھیلنا بند کریں۔ راجہ ہمیشہ ہاتھی پر چلتا رہے گا اور سب سے اونچا رہے گا'۔ خالص بھوجپوری کی مقبولیت لالو کی پسندیدگی تھیں اور وہ تقاریر میں ان کا خوب استعمال کرتے تھے۔
لالو کی اپنی صلاحیت اور اپنی الگ الگ تقریر تھی، وہ اپنی تقاریر میں بہار کی مٹی کی خوشبو بکھیر دیتے تھے۔
تقریر کرنے کی صلاحیت اور بھوجپوری زبان پر پکڑ کی وجہ سے لالو سب کے مقبول بن گئے اور سیاست کے وہ ستارے ہیں جن کی چمک اور بولنے کا انداز الگ ہیں۔