پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوتے ہی ریاست میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی میں موجود متعدد رہنما اپنے بیٹے یا دیگر رشتہ داروں کے لیے ٹکٹ چاہتے ہیں اور اعلی قائدین پر مسلسل دباؤ بنانے کی کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ اسی درمیان پارٹی کی جانب سے یہ واضح کردیا گیا ہے کہ جو رہنما اپنے بیٹے یا رشتہ داروں کے لیے ٹکٹ چاہتے ہیں وہ اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہوجائیں۔
دراصل بھارتیہ جنتا پارٹی اقربا پروری کے الزامات سے بچنا چاہتی ہے۔ لیکن پارٹی کے اندر بہت سے رہنما ایسے ہیں جو اپنے رشتہ داروں یا بیٹوں کے لیے اسمبلی ٹکٹ چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں اعلی قیادت پر دباؤ بھی ڈالا گیا تھا۔ لیکن ٹکٹ کی تقسیم سے قبل پارٹی کے اعلی قیادت نے واضح کردیا کہ یہ ممکن نہیں ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے صحت اشوینی چوبے اپنے بیٹے ارجیت ساسوت کے لیے بھاگلپور اسمبلی نشست کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ارجیت ساسوت گذشتہ اسبملی انتخابات میں بھاگلپور سے الیکشن بھی لڑے تھے۔ وہیں سابق ممبر پارلیمنٹ سی پی ٹھاکر اپنے بیٹے دیپک ٹھاکر کے لیے پالی یا وکرم اسمبلی سیٹ چاہتے ہیں۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کے بیٹے آدتیہ بھی بی جے پی کی سیاست میں سرگرم ہے۔ اس کے علاوہ رکن اسمبلی جناردھن سنگھ سگریوال اپنے بیٹے پرومود کو ٹکٹ دلوانا چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ قانون ساز کونسلر سنجے پاسوان اپنے بیٹے گرو پرکاش کے لیے ٹکٹ چاہتے ہیں۔ گوپال نارائن سنگھ بھی چاہتے ہیں کہ ان کا بیٹا وکرم اسمبلی انتخابات لڑے۔ بہار قانون ساز کونسل کے چیئرمین اودھیش نارائن سنگھ کا بیٹا رمن سنگھ بھی انتخابی میدان میں اترنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ سابق ممبر پارلیمنٹ بھولا سنگھ کی بہو وینا دیوی نے بھی دعوی ٹھوک رکھی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی اعلی قیادت پارٹی رہنماؤں کے دباؤ میں تھے۔ لیکن اب پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر کسی رہنما کے بیٹے کو ٹکٹ دیا جاتا ہے تو دوسرے قائدین کے بیٹے کو بھی ٹکٹ دیا جائے گا۔ مطلب صاف ہے اگر 1 کی توجہ ملتی تو اس کا فائدہ سبھی کو ملے گا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اقربا پروری کے الزامات سے بچنا چاہتی ہے، لہذا باپ یا بیٹے میں سے کسی کو پوسٹ یا ٹکٹ دینے پر معاہدہ ہوا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ پارٹی اس اصول پر کب تک چل سکتی ہے۔