اردو

urdu

ETV Bharat / city

AMU Center Kishanganj: اے ایم یو سینٹر کشن گنج برسوں سے حکومتی عدم توجہی کا شکار، ذمہ دار کون؟

کانگریس کے دور حکومت میں بہار کے کشن گنج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سینٹر AMU Center Kishanganj کا قیام سنہ 2014 عمل میں آیا تھا۔ 8 سال گزر جانے کے بعد آج بھی سینٹر کے لئے مختص 224 ایکڑ زمین خالی پڑی ہوئی ہے اور اپنی بے بسی پر آنسو بہا رہی ہے، خالی زمین مودی حکومت کی جانب ٹک ٹکی باندھے دیکھ رہی ہے جو برسوں سے بے توجہی کا شکار ہے۔

amu center kishanganj neglected for years who is responsible
اے ایم یو سینٹر کشن گنج برسوں سے حکومتی عدم توجہی کا شکار، ذمہ دار کون؟

By

Published : Jan 14, 2022, 9:00 PM IST

Updated : Jan 15, 2022, 6:37 AM IST

مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی بدحالی پر سچر کمیٹی Sachchar Committee نے جو رپورٹ پیش کی تھی وہ حکومت اور عوام کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی تھی۔ رپورٹ میں مسلمانوں کی ناخواندگی کی شرح سب سے زیادہ بتاتے ہوئے تعلیم پر توجہ دینے کی بات کی گئی تھی۔

اے ایم یو سینٹر کشن گنج برسوں سے حکومتی عدم توجہی کا شکار، ذمہ دار کون؟

بہار میں خطہ سیمانچل سب سے تعلیمی پسماندگی Educational backwardness in Semanchal والا خطہ مانا جاتا ہے۔ 2014 کے پارلیمانی انتخاب سے قبل پورے سیمانچل میں کانگریس کے سابق رکن پارلیمان مرحوم مولانا اسرار الحق قاسمی کی قیادت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کشن گنج سینٹر AMU Center Kishanganj کے لئے زبردست تحریک چلائی گئی تھی۔

اس وقت کی مرکز میں کانگریس کی منموہن سنگھ کی حکومت نے کشن گنج میں سینٹر کھولنے کے لیے 136 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی، ساتھ ہی ریاستی حکومت سے سینٹر کھولنے کے لیے زمین مہیا کرانے کی گزارش کی تھی۔

نتیش کمار حکومت نے کشن گنج اسمبلی حلقہ کے چکلا گاؤں میں 224 ایکڑ زمین کی فراہمی بھی کرا دی جس پر سینٹر کا قیام عمل میں آنا تھا، اس وقت زمین کی گھیرا بندی و دیگر کاموں کے لئے دس کروڑ روپے بھی الاٹ کئے گئے مگر 2014 میں اقتدار میں تبدیلی آئی۔

نریندر مودی کی حکومت بنی، اس کے بعد سینٹر کھولنے کے لئے کانگریس حکومت کے ذریعہ منظور شدہ رقم کو کبھی ریلیز نہیں کیا گیا جس سے عمارت کی تعمیر کا کام بڑھایا جا سکے۔

آٹھ سال گزر جانے کے بعد آج بھی اے ایم یو سینٹر AMU Center Kishanganj کے لئے مختص 224 ایکڑ زمین خالی پڑی ہوئی ہے اور اپنی بے بسی پر آنسو بہا رہی ہے، خالی زمین مودی حکومت کی جانب ٹک ٹکی باندھےدیکھ رہی ہے جو برسوں سے بے توجہی کا شکار ہے۔

عمارت بننے سے قبل فوری طور پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے 2013 میں کشن گنج کے حلیم چوک میں واقع دو اقلیتی رہائش ہاسٹل سینٹر کو دئے تاکہ اس میں طلباء رہ سکیں، آٹھ سال بعد بھی اے ایم یو کشن گنج سینٹر انہی دو اقلیتی ہاسٹلز میں چل رہا ہے اور یونیورسٹی کے طلباء ایم بی اے و بی ایڈ کی پڑھائی کر رہے ہیں۔

کانگریس کے رکن اسمبلی شکیل احمد خان نے موجودہ مرکزی حکومت پر کشن گنج میں اے ایم یو سینٹر کو نظر انداز کئے جانے کی بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کانگریس حکومت نے رقم منظور کیا تھا اسے جاری کرنا مودی حکومت کی ذمہ داری تھی مگر ایک خاص قوم کے تئیں تعصب کی بنیاد پر سینٹر کے لئے رقم جاری نہیں کی گئیں۔

مگر سوال ریاست کی نتیش حکومت پر بھی اٹھ رہے ہیں کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں ریاستی حکومت نے کتنی دلچسپی لیکر مرکزی حکومت پر دباؤ بنایا اور رقم جاری کرنے کا مطالبہ کیا،

راجد نے نتیش حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ نتیش حکومت بھاجپا کے اشارے پر کشن گنج میں سینٹر معاملے پر خاموش ہے اور کوئی اقدام کرنے سے بچ رہی ہے۔ وہیں جدیو کے ایم ایل سی غلام غوث کہتے ہیں کہ نتیش حکومت اگر سینٹر بنائے جانے پر سنجیدہ نہیں ہوتے تو اتنی جلدی زمین کی فراہمی نہیں ہوتی، آگے کا کام مرکزی حکومت کے ذمہ ہے۔

مزید پڑھیں:

اس معاملے پر ملی تنظیموں کی سرگرمیاں بھی قابل توجہ ہیں، ملی مسائل میں خود کو پیش پیش رکھنے والی متعدد ملی تنظیموں کی جانب سے کبھی اس سمت میں آواز نہیں اٹھی۔

وہیں کشن گنج میں سینٹر نہیں کھلنے سے ناراض کشن گنج آئی ٹی سیل کے ضلع سکریٹری شمبھو یادو نے دھرنے پر بیٹھنے کا اعلان کیا ہے۔

اے ایم یو سینٹر ہر انتخاب کے وقت انتخابی موضوع بنتا ہے، سیمانچل میں ریلی کرنے والے تمام لیڈران سینٹر بنانے کا سنہرا خواب دکھاتے ہیں مگر انتخاب ختم ہوتے ہی معاملہ سرد خانے میں چلا جاتا ہے، سیمانچل کی عوام آج بھی مرکزی حکومت و ریاستی حکومت کی جانب امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہی ہے کہ کب سوشان بابو کی نگاہ اس جانب پڑتی ہے اور کب سب کے ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کا نعرہ سیمانچل میں پہنچتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اب دیکھنا ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومت اس سمت میں کیا قدم اٹھاتی ہے ۔ کیا اے ایم یو کا کشن گنج مرکزواقعی معرض وجود میں آتا ہے یا اس کے قیام کے تئیں غیر سنجیدگی برقرار رہتے ہوئے اسے مسلسل نظر انداز کیا جائے گا۔

Last Updated : Jan 15, 2022, 6:37 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details