ریاست بہار کی ایوان بالا بہار قانون ساز کونسل کی 7 مئی سے 17 نشستیں خالی ہو گئیں ہیں، جن اراکین کی مدت پوری ہو رہی ہے ان میں کارگزار چیئرمین ہارون رشید اور دو وزراء بھی شامل ہیں۔
دہائیوں کے بعد ایسا اتفاق ہوا ہے جب قانون ساز کونسل چیئرمین کے بغیر رہے گی، ساتھ ہی حکومت میں شامل دو وزیر بھی کسی ایوان کی رکنیت کے بغیر اپنے عہدے پر فائز رہیں گے۔ قانون کے مطابق کوئی بھی وزیر 6 مہینے تک کسی بھی ایوان کا رکن رہے بغیر اپنے عہدے پر فائز رہ سکتا ہے. اس وجہ سے دونوں وزراء پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
بہار قانون ساز کونسل کی 17 نشستیں خالی خالی ہونے والی نشستوں میں اساتذہ، گریجویٹ انتخابی کنسٹیچوئنسی کے علاوہ اسمبلی کوٹہ بھی شامل ہے۔ جانکاروں کے مطابق قانون ساز کونسل میں شری کرشن سنگھ کے دور اقتدار میں 1958-59 میں قانون ساز کونسل چیرمین اور وائس چیئرمین کے بغیر تھا، اس کے بعد 1970 اور 80 کی دہائی میں بھی ایسا ہو چکا ہے، چونکہ چیرمین کے نہ ہونے کی وجہ سے کوئی آئینی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا ہے اس لئے کسی کو چارج نہیں دیا جاتا ہے۔
آج 7 مئی کو جن 17،اراکین کی نشستیں خالی ہوئی ان میں گریجویٹ کنسٹیچونسی سے نیرج کمار، پٹنہ جے ڈی یو کے جو ابھی وزیر ہیں، دلیپ کمار چودھری، دربھنگا، جے ڈی یو، دیویش چندر ٹھاکر، ترہت، آزاد، ڈاکٹر این کے یادو، کوسی، بی جے پی گریجویٹ کنسٹیچونسی انتخابی حلقہ سے۔
اساتذہ انتخابی حلقہ سے آنے والے اراکین میں نولکیشور یادو، پٹنہ، بی جے پی۔ کیدار ناتھ پانڈے، سارن، سی پی آئی۔ سنجئے کمار سنگھ، ترہت، سی پی آئی۔ مدن موہن جھا، دربھنگہ، کانگریس۔
اسمبلی کوٹے کے اراکین میں ہارون رشید، جے ڈی یو، ہیرا پرساد بند، جے ڈی یو، ستیش کمار، جے ڈی یو، پی کے شاہی، جے ڈی یو، سونے لال مہتا، جے ڈی یو، اشوک چوہدری جے ڈی یو، کرشن کمار سنگھ، بی جے پی، سنجئے پرکاش، بی جے پی، رادھا موہن شرما، بی جے پی شامل ہیں۔
آئندہ 24 مئی کو خالی ہونے والی مزید 10 نشستیں جوگورنر کے ذریعہ نامزد تھیں، کے اراکین میں راملشن رام رمن، رانا گنگیشور سنگھ، جاوید اقبال انصاری، شیوپرسن یادو، سنجئے کمار سنگھ گاندھی جی، رام چن رائے، للن سراف، رنویر نندن، وجیے کمار مشرا اور رام چندر بھارتی شامل ہیں. جبکہ پشوپتی کمار پارس اور راجیو رنجن عرف للن سنگھ کے راجیہ سبھا جانے کے بعد سے ہی 2 نشستیں خالی ہیں۔