دورِ جدید میں بھی خواتین اور لڑکیاں محفوظ نہیں آج بھی آسمان کو چھونے والی خواتین کو زمین پر لا دیا جاتا ہے۔ گھر سے باہر نکل کر کام کرنے والی خواتین اور لڑکیاں دور جدید میں بھی گندی نظریں تضحیک اور تحقیر آمیز جملے برداشت کرتی ہیں، ان میں عدم تحفظ کا احساس ہے، خصوصی طور پر اتر پردیش کے نوئیڈا جیسے شہر میں حالات مزید سنگین ہو گئے ہیں۔
نوئیڈا میں مشن شکتی کے سہارے خواتین کو تحفظ
معاشرے میں خواتین کا کردار بڑھتا جا رہا ہے، خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں بااختیار بنانے کے لئے حکومتی سطح پر مشن شکتی کے تحت انتظامیہ اور پولیس نے کلیدی رول ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بیداری اور تشہیری مہم بھی شروع کی ہے۔
اس کے تحت رات میں پولیس کمشنر، ایڈیشنل پولیس کمشنر اور ڈی سی پی وومن سیکورٹی سڑکوں پر گھومتے نظر آئے۔ مشن شکتی کے تحت خواتین اور دیگر سے تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے اور فیڈ بیک بھی لیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ مختلف پلیٹ فارم سے اُن کے حوصلے بڑھائے جا رہے ہیں۔
اس کی لئے پرموشنل وین بھی مختلف علاقوں میں بھیجی گئیں جو عوام کو بیدار کریں گی۔ علاوہ ازیں 50 خواتین پولیس اہلکار کے ساتھ پنک اسکوٹی بھی روانہ کی گئی ہیں جو بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں نگرانی کریں گی ان کا نام سیدھا رکھا گیا ہے۔
نوئیڈا میں مشن شکتی کے سہارے خواتین کو تحفظ
اس مہم کے تحت تشہیری وین میں ایک مختصر فلم ایل ای ڈی اسکرین کے ذریعے نشر کی جائے گی جس میں سادہ زبان میں خواتین کو کسی بھی مظالم یا ہراساں کرنے، تضحیک آمیز سلوک یا تحقیر آمیز جملے کی صورت میں پولیس کی خدمات حاصل کرنے کا طریقہ بتایا گیا ہے۔
یہ گاڑی گاؤں، قصبوں، سوسائٹیوں، عبادت گاہوں، بازاروں وغیرہ کے قریب رک کر لوگوں کو اس طرف راغب کرکے اپنا پیغام دے گی۔ خواتین پولیس اہلکار اس گاڑی کے ساتھ رہیں گی اور پولیس کی خدمات کے بارے میں آگاہ کریں گی۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تمام لوگوں کو خواتین کے حقوق اور اُن کے تحفظ سے متعلق کوششوں میں سرکار کی معاونت میں اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
ہمارے پاس ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ اور جدید آلات موجود ہے لیکن ہم اخلاق، مروت، شرم اور احساس کے بغیر جی رہے ہیں۔
یہ ہماری، مذہبی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم آگے بڑھیں اور کم از کم اپنے دائرے میں غلط رویوں کے خلاف ایک جدو جہد شروع کردیں۔
سماج کے ہر طبقے کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا اور اصلاح معاشرہ کیلئے نمایاں خدمات انجام دینا ہو گا۔ ساتھ ہی اخلاقی اقدار کی بحالی بھی انتہائی اہم ہے۔