کورونا وائرس ایسا مرض ہے جو ایک سے دوسرے کو لگتا ہے۔ حکومت نے عوام کو اس خطرناک بیماری سے بچانے کے لیے لاک ڈاؤن کیا ہے اور سوشل ڈیسٹینسگ پر سختی سے عمل کرا رہی ہے۔ لیکن جب انسان بھوک سے تڑپ رہا ہو اور زندگی ایک وقت کے کھانے پر ٹکی ہو تو پھر سوشل ڈیسٹنسنگ یا کورونا کا خوف سب باتیں بے کار نظر آتی ہیں۔
اس کی مثال شہر نوئیڈا میں بار بار دیکھنے کو ملتی ہے۔ جہاں لاکھوں کی تعداد میں مہاجر مزدور پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں دو وقت کا کھانا نہیں ملتا۔ جب کہیں کسی فلاحی تنظیم کی جانب سے کھانہ تقسیم کیا جاتا ہے تو ایسے بے بس لوگوں کی طویل قطاریں لگ جاتی ہیں اور کھانے لینے کے لئے سوشل ڈسٹینسنگ یا کسی بھی طرح کی لحاظ داری دیکھنے کو نہیں ملتی۔ کیونکہ زندہ رہنا ہے تو کھانا تو کھانا ہے۔