جرائم کے معاملات خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے بیشتر معاشروں میں اس وقت کم و بیش ہر جگہ موجود ہیں۔ ہم لوگ پرنٹ میڈیا، ٹیلی ویزن یا سوشل میڈیا کے ذریعے ہر روز جرائم کی خبریں دیکھتے ہیں اور لوگ عام طور پر کسی بھی جرم کے لئے پولیس کے پاس جاتے ہیں، جو معاملے کے متعلق تفتیش کرتی ہے لیکن ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں اب تک نہ پولیس داخل ہوئی ہے اور نہ ہی گاؤں والوں کو کبھی پولیس کے پاس جانا پڑا ہے۔
آسام کے ناگاؤں ضلع کے ڈِھنگ ریونیو سرکل کے تحت سہریہ گاؤں میں کبھی کسی پولیس اہلکار کو داخل ہوتے نہیں دیکھا گیا ہے۔ 1998 میں بوڈو طبقے کے لوگوں کے ذریعے آباد کئے گئے اس گاؤں میں کبھی بھی کوئی جرم نہیں ہوا ہے یعنی علاقے میں قتل، آبروریزی، تشدد یا ڈکیتی کی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ''میں پچھلے دو سال دو ماہ سے یہاں تعینات ہوں لیکن میں نے کبھی سہریہ گاؤں کے لوگوں کو کسی وجہ سے تھانے میں آتے نہیں دیکھا۔ ہم نے کبھی سہریہ گاؤں کے لوگوں کے لئے مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔
ناگاؤں شہر سے تقریباً 18 کلومیٹر اور ڈھنگ سے 1.5 کلومیٹر فاصلے پر یہ گاؤں واقع ہے۔ اس گاؤں کے لوگ بنیادی طور پر زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گاؤں کے لوگ کسی کے خلاف مقدمہ درج کرانا بھی نہیں جانتے ہیں۔ یہ گاؤں لوگوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد کی ایک مثال پیش کرتا ہے۔ گاؤں کے لوگ گذشتہ کئی دہائیوں سے امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔