ایس ڈی ایم نےپولیس فورسز کے ساتھ موقع پر پہنچ کرمسجد کی باؤنڈری اور اس پر ڈالی گئی عارضی چھت کو گرا دیا۔ بغیر کسی نوٹس اور بات چیت کے ضلع انتظامیہ کی اس کارروائی سے مقامی لوگوں میں خوف اور ناراضگی ہے۔
نوتعمیر مسجد منہدم کئے جانے سے انتظامیہ کے خلاف ناراضگی مقامی افراد کے مطابق علاقے کے ہی ایک خاندان نے اپنی تقریباً 600 گز زمین مسجد تعمیر کے لیے دی تھی۔ اس میں سے 200 گز پر مسجد کی تعمیر کی جا رہی تھی۔ چار ماہ قبل زمین پر باؤنڈری اٹھا کر ٹین کی عارضی چھت ڈال لی گئی تھی، تاکہ نماز ادا کی جا سکے۔ تین روز قبل بغیر کوئی معلومات دیے پولیس فورسز کے ساتھ پہنچ کر ایس ڈی ایم نے مسجد کو منہدم کر دیا۔
وہیں، محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کے افسران کا کہنا ہے کہ 'سنی وقف بورڈ کی اس پراپرٹی کے ایک حصے پر غیر قانونی تعمیر کا کام کیا جا رہا تھا جسے مقامی افراد کو بھروسے میں لیکر توڑا گیا ہے'۔
ایک طرف مسجد کے لیے دی گئی زمین کے کاغذات موجود ہونے کا مقامی لوگوں کا دعویٰ کیا تو وہیں، دوسری طرف وقف کی زمین پر ناجائز قبضہ کرکے مسجد تعمیر کرنے کا سرکاری افسران نے الزام لگایا۔
ایسے میں بغیر نوٹس اور قانونی کاروائی سے پہلے مسجد کی انہدامی کاروائی انجام دینا ضلع انتظامیہ کی نیت پر شک پیدا کرتا ہے۔