مالیگاؤں شہر میں اب بلڈ ڈونیشن کیمپ کیوں منعقد نہیں کیا جاتا؟ - etv bharat urdu
مالیگاوں کا نوجوان خون عطیہ کرنے کے معاملے میں کافی بیدار رہا ہے اور یہاں بلڈ ڈونیشن کرنے والے نوجوانوں کے متعدد گروپ ہیں جو کسی بھی ضرورت مند کو نارمل یا ایمرجنسی حالت میں خون کا عطیہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
مالیگاوں شہر میں اب بلڈ ڈونیشن کیمپ کیوں منعقد نہیں کیا جات
گذشتہ دو برسوں سے مالیگاوں شہر میں بلڈ ڈونیشن کیمپ نہ کے برابر منعقد کیے جارہے ہیں۔ اس کی وجہ آل مالیگاؤں بلڈ ڈونر گروپ کے صدر سہیل ڈالریا ہیں جنھوں نے دو برس قبل بلڈ ڈونیشن کیمپ کے خلاف زبردست تحریک چھیڑی اور جب سے شہر میں کیمپ نہ کے برابر لگائے جارہے ہیں۔
مالیگاوں شہر میں اب بلڈ ڈونیشن کیمپ کیوں منعقد نہیں کیا جاتا؟
دو برس قبل تک شہر میں ایک مہینے کے اندر دو، تین بلڈ ڈونیشن کیمپ منعقد کیے جاتے رہے اور اس دوران بڑی تعداد میں فریش بلڈ جمع کیا گیا۔
سہیل ڈالریا نے مزید کہا کہ 'جب اس تعلق سے تفصیلات اکٹھا کی گئیں تو یہ بات سامنے آئی کہ حقیقتاً شہر میں خون کی ضرورت انتہائی کم ہے۔ تب یہ سامنے آئی کہ اتنی بڑی تعداد میں اکٹھا کیا گیا خون جاتا کہاں ہے۔
سہیل ڈالریا نے اس تعلق سے کافی تگ و دو کی اور کیمپ کے ذریعہ بلڈ جمع کرنے والوں سے جب پوچھا کہ اتنے سارے خون کا کیا ہوتا ہے تب انھیں کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔ جس کے بعد انھوں نے بلڈ ڈونیشن کیمپ کے خلاف تحریک چھیڑی اور تمام مسالک کے مفتیان کرام نے بھی فتویٰ دیا کہ بلا ضرورت خون دینا اور لینا دونوں حرام ہے۔