منشیات کے معاملے میں گرفتار کیے گئے شاہ رخ خان کے لڑکے آرین کے معاملے پر این سی پی رہنما نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ این سی بی کی کارروائی غلط ہے اور آرین خان کو گاڑی میں لے جانے والے شخص کو لے کر انہوں نے کہا تھا کہ مرکزی نارکوٹکس کنٹرول بیورو گزشتہ ایک برس سے ریاستی حکومت اور بالی ووڈ کو بدنام کرنے کی غرض سے میڈیا ٹرائل چلارہی ہے۔ اس معاملے میں این سی بی کے افسروں نے اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا کہ این سی بی پیشہ وارانہ طریقہ سے تفتیش کرتی ہے اور کسی سیاسی پارٹی کیلئے کام نہیں کرتی جن کے خلاف ثبوت ملے ہیں انہیں گرفتار کیا گیا ہے یہ کہنا غلط ہے کہ یہ کارروائی مشتبہ ہے بے بنیاد الزام ہے۔
این سی بی کے جنرل ڈائریکٹر گیانیشور سنگھ نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی نارکوٹکس کنٹرول بیورو ملک میں منشیات کی لعنت کو ختم کر نے کے لئے سر گرم عمل ہے اور پیشہ وارانہ اور غیر جانبدارانہ تفتیش بھی کررہی ہے این سی بی اپنی کارروائی اس وقت کرتی ہے جب اسے عوامی ذرائع سے کوئی اطلاع موصول ہوتی ہے اور اسی انٹلیجنس کی بنیاد پر ہی کارروائی کی جاتی ہے۔
این سی بی کی ٹیم نے 2 اکتوبر کو مخصوص اطلاع کی بنیاد پر ہی کارروائی کی تھی اور ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا میں کورڈیلیا کروز جہاز پر چھاپہ مارا تھا اور وہاں سے 8 افراد کو کوکین اور میفیڈ ون چرس سمیت دیگر ادویات کے ساتھ حراست میں لیا تھا بعد میں انہیں گرفتار کیا گیا ان کے قبضے سے نقدی 1,33,000 برآمد کیا گیا تھا ان کے پاس سے ضبطی کارروائی بھی قانون کے عین مطابق ہی ہوئی ہے۔ کارروائی کے دوران پنچ اور آزاد گواہ کا موجود ہونا لازمی ہے اس لئے این سی بی نے اس پر سختی سے عمل کیا اور تمام ضبطی میں کم از کم 2گواہ کو شامل کیا چونکہ آپریشن وقت کی بنیاد پر اسی وقت کیا جاتا ہے جب جرم رونما ہوتاہے اس لئے آزاد گواہان کا جائے وقوع پر رہنا ممکن نہیں ہے اور اصل توجہ منشیات کی برآمدگی اور بازیابی ہوتی ہے۔ اس پورے آپریشن میں مجموعی طور پر 9 آزاد گواہ شامل تھے اور ان میں منیش بھانو شالی اور کے پی گوسوای بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں:این سی بی، بی جے پی کے اشارے پر کام کررہی: نواب ملک
مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا کو بھیجا گیا جیل
آزاد گواہ جس میں دو نام بھی شامل تھے این سی بی کو پہلے سے ان گواہ کی اطلاع نہیں تھی مذکورہ کیس انتہائی حساس اور ہائی پروفائل افراد پر مشتمل ہے اس لئے انہیں انتہائی خفیہ طریقے سے حراست میں لے کر این سی بی کے دفتر تک پہنچایا گیا اور اطلاعات کی فراہمی سے بھی گریز کیا گیا زیر حراست کسی بھی فرد کے ساتھ غیر ضروری رویہ اور برا سلوک نہیں کیا گیا جس کا اعتراف دفاعی وکلا نے بھی عدالت میں کیا ہے۔