'سامنا' میں جو مضمون شائع ہوا ہے، اس میں لکھا گیا ہے کہ 'چاہے وہ کانگریس ہو یا این سی پی یہ سیاسی دانشمند لوگوں کی پارٹیاں ہیں۔ یہ تجربہ ہے کہ کب اور کتنا بولیں، کب اپنے آپ کو تبدیل کریں گے انہیں اس بات کا بہت اچھا تجربہ ہے'۔
'سامنا' نے کانگریس کا موازنہ ایک پرانی کھاٹ سے کیا جو ہمیشہ 'کرکر' کی آواز کرتی ہے، انہو ں نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی کار کردگی کو سراہا ہے اور کہا کہ وہ اقتدار کے لالچی نہیں ہیں۔
سیاست بالآخر اقتدار کے لیے ہوتی ہے اور اقتدار سب کو عزیز ہے لیکن ادھو ٹھاکرے اقتدار کے لئے کچھ بھی کریں، وہ ایسے رہنما نہیں ہیں۔ ہر ایک کے گلے میں وزارتی عہدوں کا ہار ہے۔ یہ فراموش بھی نہیں کیا جاسکتا کہ شیوسینا نے کتنی قربانی دی ہے جو قابل قدر ہے۔
کانگریس رہنما بالاصاحب تھورات نے کہا کہ 'سامنا' میں جو لکھا گیا ہے یہ ادھوری معلومات پر مبنی ہے۔ انہیں لکھنا تھا تو پوری معلومات حاصل کرنے کے بعد اسے شائع کرتے۔ وہیں سنجے نروپم نے کہا کہ اس بارے میں کانگریس کو سخت ہونے کی ضرورت ہے۔