نئی ممبئی میں جو ڈیٹینشن سینٹر کیلئے فڈنویس حکومت نے جگہ مختص کی تھی اور اس کی خبر انہیں لگی تو اسی کے بعد سےعوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان کے اندر بے چینی شروع ہو گئی اور انہوں نے فوری طور پر وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے سے اپیل کی تھی کہ مختص کی گئی جگہ کا حکم نامہ رد کیا جائے اور کوئی ڈیٹینشن سینٹر نہ بنایا جائے۔
یہ خبر آگ کی طرح پورے مہاراشٹر میں پھیل گئی اور کل عزت مآب وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے نئی ممبئی میں بننے والے ڈیٹینشن سینٹر کی تجویز کو مسترد کر دیا اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہاراشٹر سرکار آنے والے وقت میں کبھی بھی این آر سی کو عمل میں نہیں لائے گی اور مسلمانوں کا تحفظ کیا جائے گا۔
حکومت کے اس فیصلے کو سنتے ہی کئی دانشوروں نے شمشیر خان پٹھان کو فون کر کے مبارکباد پیش کی کہ انہیں کی پہل کی وجہ سے نئی ممبئی میں ڈیٹینشن سینٹر نہیں بننے جا رہا ہے اور مسلمانوں میں جو ایک خوف کا ماحول تھا وہ مکمل طور سے ختم ہو گیا۔
شمشیر خان پٹھان نے کانگریس اور این سی پی کے لیڈران سے اپیل کی ہے کہ وہ ادھو ٹھاکرے جیسے قابل وزیر اعلی کو آزاد طریقے سے کام کرنے دیں کیونکہ وہ سیکولر طریقے سے حکومت چلا رہے ہیں اور اچھے اچھے فیصلے کر رہے ہیں، جس سے مہاراشٹر کی عوام کافی خوش ہے۔کانگریس کو عادت ہے کہ جب بھی وہ کسی حکومت میں پارٹنر بنتی ہے تو ان حکومتوں کے وزرائے اعلی کو اندرونی تکلیف دیتی ہے جیسا انہوں نے کرناٹک میں کیا تھا۔
بی جے پی آج بھی ادھو ٹھاکرے کو گلے لگانے کو تیار ہے اور ایسی صورت میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے اور ان کے تحفظ کیلئے کانگریس اور این سی پی نے ادھو ٹھاکرے کو حکومت چلانے میں مدد کرنی چاہیے اور ان کے سامنے کوئی بھی مشکلات کھڑی نہیں کرنی چاہیے۔ ورنہ آنے والے وقت میں شیوسینا پھر سے بی جے پی سے مل سکتی ہے جو مسلمانوں کیلئے باعث تشویش ہوگا۔ شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ اس طرح کے حراستی مراکز ہٹلر اور دیگر آمریتوں کی یادگاریں ہیں کسی مہذب ملک اور معاشرے میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
حراستی مراکز کا قیام ایک غیر انسانی فعل ہے۔ عادی پیش آور اور سزایافتہ مجرموں کو بھی اس طرح کے مراکز میں رکھنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی مہاراشٹر کے اس اقدام سے مہاراشٹر کے مسلمانوں میں زبردست اطمینان اور خود اعتمادی پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے ملک کے دیگر ریاستی وزرائے اعلی کو تلقین کی کہ وہ ادھو ٹھاکرے کی تقلید کریں اور ناجائز ظالمانہ اقدام سے گریز کریں۔
شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ ریاستی حکومتیں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آتی ہیں ان پر مرکز کے ہر حکم کی پابندی لازم نہیں ہے۔ ریاستیں اپنی ثواب دید کے مطابق اعلی جمہوری اقدار کو سامنے رکھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں۔