اردو

urdu

ETV Bharat / city

داعش سے روابط کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوان 5 سال بعد رہا

ممنوعہ دہشت گرد تنظیم داعش کے رکن ہونے کے الزامات کے تحت گزشتہ 5 سالوں سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے اقبال احمد کی آج تلوجہ جیل سے رہائی عمل میں آئی۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد ملزم نے اسے قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے ملاقات کی اور قانونی امداد اور ضمانت پر رہائی کے لیے کوشش کرنے کا شکریہ ادا کیا۔

داعش سے روابط کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوان 5 سال بعد رہا
داعش سے روابط کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوان 5 سال بعد رہا

By

Published : Aug 19, 2021, 7:39 PM IST

داعش سے روابط کے الزام میں 5 برسوں سے جیل میں رہنے کے بعد رہائی کے موقع پر اقبال احمد کے والد کبیر احمد نے کہا کہ جمعیۃ علماء کا جتنا شکریہ ادا کیا جائے کم ہے، کیونکہ ایک ایسے موقع پر جمعیۃ علماء نے ان کا تعاون کیا جب انہیں قانونی امداد کی بہت زیادہ ضرورت تھی۔ کبیر احمد نے کہا کہ میں پہلی مرتبہ جب ممبئی جمعیۃ علماء کے دفتر آیا تھا، اس وقت گلزار احمد اعظمی نے کہا تھا کہ ہم جھوٹے دعوے اور وعدے نہیں کرتے اور خدمت کے تعلق سے ہم اللہ کو جواب دہ ہیں، اس لئے ہم سے جتنا ممکن ہوسکے گا، ہم آپ سے تعاون کریں گے اور آج 5 سال بعد تمام گرفتار شدگان میں سے صرف اقبال کو ضمانت پر رہائی حاصل ہوئی ہے جو جمعیۃ کے وکلاء کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

اقبال احمد نے بھی اس موقع پر کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے ان کی ضمانت کی عرضداشت ممبئی ہائی کورٹ میں التواء کا شکار تھی لیکن ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے پہل کرتے ہوئے سب سے پہلے ضمانت عرضداشت کو سماعت کے لیے لسٹ کرایا پھر سینیئر ایڈوکیٹ مہر دیسائی کی خدمت حاصل کی جن کی کامیاب بحث کے بعد ممبئی ہائی کورٹ کو ضمانت کی عرضی کو منظوری دینی پڑی ورنہ ملزم رئیس احمد کی ضمانت عرضداشت ان سے پہلے ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھی جو ابھی بھی التواء کا شکار ہے لیکن اب جب کہ میری ضمانت منظور ہوگئی ہے، امید ہے کہ رئیس کو بھی اس کا فائدہ ملے گا اور ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ اگر این آئی اے ملزم اقبال احمد کی ضمانت منسوخی کی درخواست سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کرتی ہے تو ہم نے اس کی مخالفت کی تیاری کرلی ہے اور اس کے لیے ہم نے پہلے ہی سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال کے ذریعہ کیویٹ داخل کردیا ہے۔ ملزم اقبال کی ضمانت لینے والے سید قادر سید خواجہ کا بھی گلزار اعظمی نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ تین دنوں سے ممبئی میں اپنا کاروبار چھوڑ کر خیمہ زن ہیں تاکہ اقبال احمد کی جیل سے رہائی ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں:Kakori Arrest: جمعیت علما ملزمین کے کیس کی پیروی کرے گی

واضح رہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے ملزمین اقبال احمد، ناصر یافعی، رئیس الدین اور شاہد خان پر تعزیرات ہند کی دفعات 120(b),471, ، یو اے پی اے کی دفعات 13,16,18,18(b), 20, 38, 39 اور دھماکہ خیز مادہ کی قانون کی دفعات 4,5,6 کے تحت مقدمہ قائم کیا اور ان پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ آئی ایس آئی ایس کے رکن ہیں اور بھارت میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، نیز انہوں نے داعش کے لیڈر ابوبکر البغدادی کو اپنا خلیفہ تسلیم کیا ہے اور اس تعلق سے عربی میں تحریر ایک حلف نامہ (بیعت نامہ) بھی ضبط کرنے کا پولس نے دعویٰ کیا ہے حالانکہ ملزمین کے اہل خانہ کا یہ کہنا ہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے جھوٹے مقدمہ میں ان کے لڑکوں کو گرفتار کیا ہے کیونکہ پولس نے ملزمین کے قبضہ سے ایسا کوئی بھی مواد ضبط نہیں کیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ وہ ممنوع تنظیم داعش کے رابطہ میں تھے اور وہ بھارت میں کچھ گڑبڑ کرنا چاہتے تھے بلکہ سوشل میڈیا اور یو ٹیوب کی مبینہ سرگرمیوں کو گرفتاری کی وجہ بتایا گیا ہے۔

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details