اردو

urdu

ETV Bharat / city

کشمیر سے ممبئی چرس لانے والا گروہ بے نقاب

کرائم برانچ کی ٹیم نے ایک ایسے گروہ کو بے نقاب کیا ہے، جو چرس کی اسمنگلنگ کے لیے اپنی اہلیہ و بچے کا استعمال کرتا تھا، معاملے میں پولیس نے چار چرس اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے۔ اسمبنگلروں کے پاس سے 14 کروڑ 44 لاکھ روپئے کی چرس برآمد ہوئی ہے۔

munbai
munbai

By

Published : Oct 29, 2021, 6:40 PM IST

ممبئی: کشمیر سے ممبئی چرس اور منشیات فروخت کر نے کیلئے آنے والا ایک کنبہ کو ممبئی کرائم برانچ نے بے نقاب کر کے اس کنبہ کی دو خواتین و دو مردوں کو گرفتار کر نے کا دعویٰ کیا ہے اور اس کے قبضے سے 14 کروڑ44 لاکھ روپئے مالیت کی چرس بھی ضبط کی ہے۔

کشمیر سے ممبئی چرس لانے والا گروہ بے نقاب

تفصیلات کے مطابق ملزمین کشمیر میں سیاحت کی آڑ میں چرس کی اسمگلنگ کیا کرتے تھے اور کسی کو شبہ نہ ہو اس کیلئے وہ اپنے گھر کی خواتین کو بھی چرس کی اسمگلنگ کے دوران ساتھ میں رکھتے تھے، تاکہ سفر کے دوران ان کے ساتھ رعایت ہو اور کسی کو بھی یہ محسوس نہ ہو کہ اس کی کار میں چرس یا منشیات اسمگلنگ کی جارہی ہے۔

صرف خواتین ہی نہیں بلکہ ملزمین ایک بچہ بھی اپنے ساتھ رکھتے تھے، یہ ان کا طریقہ کار تھا کشمیر سے ممبئی چرس لانے کا اور پھر اسے ممبئی کے بازاروں میں فروخت کر نے کا منصوبہ بھی اسی طرز پر تھا۔

کشمیر سے لائی جانے والی چرس برآمد

ممبئی کرائم برانچ کے ڈی سی پی اور اے این سی کے سربراہ دتہ نلاوڑے نے بتایا کہ جموں کشمیر، ہماچل پردیش، نیپال میں بڑے پیمانے پر چرس اسمگلنگ کی اطلاع ممبئی کرائم برانچ کو ملی تھی اور ممبئی میں کشمیر سے چرس لانے کی قابل اعتماد اطلاع ملی تھی، جس پر کرائم برانچ کی یونٹ 6 اور 7 نے ممبئی شہر کے تمام چیک ناکوں اور شاہراہوں پر ناکہ بندی کر دی تھی، دہیسر چیک ناکہ پر ایک کار میں کشمیر سے چرس لانے والے اس گروہ کو بے نقاب کر کے پولیس نے کار کی پچھلی سیٹ اور دروازے میں چھپا کر لایا گیا 24 کلو چرس برآمد کیا جس کی کل مالیت عالمی بازارمیں 14 کروڑ 44 لاکھ روپئے بتائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس گروہ کا طریقہ کار بالکل منفرد تھا، جس سے کسی کو بھی ان پر شبہ نہیں ہوتا تھا۔ مہینے میں ایک مرتبہ یہ گروہ اپنے بیگمات کے ساتھ کشمیر سیاحت کے لئے جاتا اور دلی میں گاڑی تبدیل کرتا، اس کے ساتھ ہی وہ دلی سے مسلسل اپنا رابطہ اور سم کارڈ بھی تبدیل کیا کرتا اور جب یہ لوگ ممبئی پہنچ جاتے تو پھر موبائل فون بند کر کے رابطہ منقطع کر دیتے۔ اس معاملہ میں اہم سرغنہ 2010 ء سے منشیات کے ریکیٹ میں سرگرم عمل ہے۔ ملزمین کے قبضے سے کرائم برانچ نے دہیسر چیک ناکہ سے نقدی رقم 45 ہزار اور مختلف کمپنیوں کے موبائل فون بھی ضبط کئے ہیں۔


خاتون کے ساتھ سیاحتی سفر کے بہانہ چرس کی اسمگلنگ


دتہ نلاوڑے نے بتایا کہ چرس کی اسمگلنگ کر نے والوں سے اب تک کرائم برانچ اور اے این سی نے 25کروڑ روپے سے زائد کی منشیات اور چرس برآمد کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ منشیات کی اسمگلنگ کے لئے اب خواتین کا بھی استعمال کیا جارہا ہے اس گروہ نے بھی یہی کیا۔ گروہ کے سرغنہ جاسر جہانگیر شیخ 24 سالہ اندھیری کے ساکن نے اپنی بیوی کو اس اسمگلنگ میں شامل کیا تھا۔ اس کے ساتھ اس کے ڈرائیور نے بھی اپنی بیوی کو ساتھ لیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں بندو ڈگروادن شیوے 42 سالہ پوائی کا ساکن، خاتون سندھیا بندو ادن شیوا 23 سالہ اور کلیرا بندوشیوا کو کرائم برانچ نے گرفتار کر لیا ہے۔ یہ لوگ اپنے ساتھ بچہ کوبھی رکھا کر تے تھے اور سیاحت کے بہانہ چرس کی اسمگلنگ کیا کرتے تھے۔

اے این سی نے ملزم جاسر جہانگیر کو 39 کلو چرس کے کیس میں بھی 2010 ء میں گرفتار کیا تھا اور یہ اس گروہ کا سرغنہ تھا۔ خاندانی سیاحت بتا کر یہ گروہ ممبئی میں چرس فروشی کا کاروبار کیا کرتا تھا۔ اس لئے کرائم برانچ نے جو کارروائی کی ہے وہ انتہائی منفرد ہے۔


کشمیر میں بھی کرائم برانچ چرس اسمگلنگ کی جانچ کرے گی


ممبئی کرائم برانچ اب اس معاملے میں کشمیر کے چار اضلاع شوپیان، کولگام، بیلگام میں بھی تفتیش کرے گی۔ کشمیری کنکشن کے بعد کرائم برانچ کی ایک ٹیم کشمیر بھی روانہ ہوگی اور چرس سے متعلق تفتیش کے دائرہ کار کو وسیع بھی کیا جائے گا۔ اس کی تصدیق ڈی سی پی دتہ نلاوڑے نے کی ہے۔

انہوں نے اس سے انکار نہیں کیا ہے کہ چرس اور منشیات کے پیسوں کا دہشت گردی میں استعمال ہوتا ہے جبکہ اس کیس میں اب تک کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ممبئی: عمارتیں فلک بوس مگر فائر سیفٹی ندارد

کرائم برانچ کشمیر میں بھی اس معاملہ کی جانچ کریگی اور یہ معلوم کریگی کہ کشمیر میں یہ لوگ کہاں کہاں سے اور کس سے چرس خریدا کر تے تھے۔ فی الوقت کرائم برانچ نے چاروں ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ ملزمین کار کے دروازوں میں چرس چھپا کر ممبئی لایا کرتے تھے اور تلاشی سے بچنے کیلئے اپنے کنبہ کو بھی کار میں ساتھ میں رکھتے تھے تاکہ شبہ نہ ہو کہ اس کار میں چرس لائی جارہی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details