آل انڈیا جمعیت القریش کے قومی نائب صدر عمران بابو قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے اس مسئلے پر مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل سمیت پرنسپل سیکریٹری، جنرل مینیجر دیونار اور ممبئی پولیس کمشنر سے اپیل اور تحریری گزارش کی کہ اس پر وہ اپنا موقف واضح کریں۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس سنجیدہ مسئلے پر حکومتبالکل بھی سنجیدہ نہیں ہے۔ اسی لیے ان کی طرف سے اب تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
گذشتہ ماہ کے اندر جن مسلم تنظیموں اور مسلم اراکین اسمبلی کے ذریعے حکومت سے قربانی کے مسائل پر بات چیت کی گئی، وہ بے سود رہی۔ کیونکہ حکومت نے قربانی سے متعلق جو گائیڈ لائنز جاری کی ہے اس میں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے جیسے نکات شامل تھے۔
اس سے واضح ہوگیا ہے کہ حکومت نے مسلمانوں کے اس اہم فریضے سے متعلق اُن کے مذہبی جذبات اور عقیدت کو سرے سے نظر انداز کیا۔
حکومت کی عدم توجہی کو دیکھتے ہوئے آل انڈیا جمعیت القریش نے پچھلے سال کی طرح اس برس بھی ممبئی ہائی کورٹ میں عرضی (پی آئی ایل) داخل کی ہے۔ جماعت کو اس بات کا یقین ہے کہ حکومت بھلے ہی بڑے جانوروں کی قربانی اور مسلمانوں کے مسائل پر غیر سنجیدہ ہو لیکن عدالت ضرور سنجیدگی دکھائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
گلبرگہ: عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی خریداری میں کمی
انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم اراکین اسمبلی اور مسلم وزرا احتجاجا اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی سرکار نے کووڈ وبا کے خطرے سے بچاؤ کے لیے امسال بھی قربانی کی وہی غیر واضح گائیڈ لائن جاری کی ہے۔
پچھلے سال مسلمانوں کے ہر طبقے کی سخت ناراضگی اور اعتراضات کے باوجود لفظ "علامتی قربانی" اور آن لائن خریداری کو دوبارہ شامل کردیا گیا۔ مسلم لیڈران گائیڈلائن ترتیب دیتے وقت تماشائی بنے رہے اور اب خانہ پوری کررہے ہیں۔