جمعیۃ کے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیلاب متاثرہ علاقوں سے اپنی واپسی اور بازآباد کاری کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے مہاراشٹر کے مختلف اضلاع خصوصاً مہاڈ، چپلون اسی طرح مغربی مہاراشٹر کے اچل کرنجی، کولہاپور، سانگلی، میرج، کرنجواڑ علاقوں بھی سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں، ان علاقوں میں جمعیۃ کی مختلف یونٹ منظم طریقے سے راحت کاری کے کاموں میں مصروف ہیں۔
اخباری نمائندوں کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متاثرین کو سرکاری امداد ملنے کے تعلق سے حکومت کی پالیسیوں سے فائدہ اٹھانے کے لیئے متاثرین کی قانونی مدد کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ نے ایک جانب جہاں غذائی اجناس، اشیاء ضروری، طبی امداد اور دیگر برقت مہیا کرائی وہیں میکانکوں کی ٹیم نے موٹر سائیکل، رکشاء اور دیگر چھوٹی بڑی گاڑیوں کی بڑی تعداد میں مرمت کی اور دس ہزار سے زائد دو پہیا گاڑیوں کی مرمت کے لیئے درکار ساز و سامان مہیا کرایا اور گاڑیوں کی مرمت بھی کی اور انہیں قابل استعمال بنایا۔
مفتی معصوم ثاقب سے مزید کہا کہ جمعیۃ کی ان خدمات سے برادران وطن کا ایک بڑا طبقہ زبردست متاثر ہوا اور کئی مواقعوں پر جمعیۃکی جانب سے دی جانے والی امدا د حاصل کرنے کے بعد برادران وطن کی آنکھوں میں آنسو بھی دیکھے گئے اور وہ جمعیۃ کے کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تشکرانہ انداز میں ان کے ہمراہ تصاویر بھی لیتے ہوئے دیکھے گئے خاص طور سے مقامی منڈلوں نے بھی جمعیۃ اور مسلمانوں کا اجتماعی طورپر شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے بتایا کہ جمعیۃ نے ابتدائی طور پر جو سروے کیا ہے اس میں مہاڈ کے علاقے میں 26 مکانا ت کی از سرے نو تعمیر اور 36 مکانات کی مرمت کا منصوبہ بنایا ہے نیز اس سر نو تعمیر پر فی مکان کم از کم پانچ لاکھ روپئے کی لاگت آئے گی جبکہ مرمت پر پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپئے تک کا تخمینہ ہے۔