ممبئی: کئیدہائیوں سے اپنے نغموں سے موسیقی کی دنیا میں نام کمانے والے شاعر، لفظوں کے جادوگر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے حال ہی میں راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور ویشو ہندو پریشد کا موازنہ طالبان سے کیا تھا۔ اس کے بعد کچھ ہندو تنظمیوں نے اس کی مذمت کی تھی۔ شیوسینا کے اخبار سامنا میں بھی جاوید کے بیان پر تبصرہ کیا گیا۔ اب جاوید اختر نے سامنا میں ایک مضمون لکھ کر اپنی صفائی پیش کی ہے۔
اس مضمون میں جاوید اختر نے کہا کہ ہندو دنیا کی سب سے مہذب اور روادار برادری ہے۔ ہندوستان کبھی بھی افغانستان میں نہیں ہو سکتا، کیونکہ ہندوستانی مزاج میں شدت پسندی نہیں ہے۔ نارمل ہونا ان کے ڈی این اے میں ہے۔
انہوں نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اوپر اعتراض کرنے والے الزام لگاتے ہیں کہ میں مسلم شدت پسندی کے خلاف نہیں بولتا، جو بالکل غلط ہے۔ جاوید اختر نے کہا کہ ناقدین اس بات پر ناراض ہیں کہ انہوں نے طالبان اور دائیں بازو کے ہندو نظریے کے درمیان مماثلت بتائی ہیں۔
ناقدین نے مجھ پر مسلم طبقہ میں تین طلاق، پردہ اور دیگر پر کچھ نہیں بولنے کا الزام لگایا ہے، لیکن سچ تو یہ ہے گزشتہ دو دہائی میں مجھے دو بار پولیس سیکورٹی فراہم کی گئی ہے کیونکہ مجھے شدت پسند مسلمانوں سے جان کو خطرہ تھا۔
مزید پڑھیں:جاوید اختر کے بیان پر بی جے پی کا احتجاج