ریاست مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے کی حکومت، ریاست کے اسکولوں اور کالجوں میں مسلم کمیونٹی کے طلبا کو ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے ایک قانون بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔
مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن کا منصوبہ جمعہ کے روز ریاست کے اقلیتی وزیر نواب ملک نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں مسلم کمیونٹی کو جلد ہی اسکولوں اور کالجوں میں 5 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔
اس کے لیے حکومت ایک قانون بنائے گی۔ کانگریس اور این سی پی تعلیمی اداروں میں پہلے ہی پانچ فیصد مسلم ریزرویشن کے حق میں تھے۔
مہاراشٹر کے وزیر مملکت اور این سی پی رہنما نواب ملک کا کہنا ہے کہ ’مہاراشٹرا میں حکومت سرکاری تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کو 5 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کا بل لائے گی‘۔
نواب ملک نے تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کو کوٹہ دینے کے بارے میں کہا "ہائی کورٹ نے سرکاری تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کو 5 فیصد ریزرویشن دینے کا اپنا موقف دیا تھا لیکن پچھلی حکومت نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی لہذا ہم نے اعلان کیا ہے کہ ہم ہائی کورٹ کے حکم کو جلد سے جلد قانون کے طور پر نافذ کریں گے‘‘۔
مسلمان اراکین اور سیاسی رہنماؤں نے نے حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے کیونکہ کانگریس حکومت چھ سال قبل ہی اس بارے میں فیصلہ لے چکی تھی جسے آج عملی جامہ پہنایا گیا
حالانکہ بی جے پی حکومت سے مسلمانوں کو توقع تھی لیکن انکی امید پر پانی اس وقت پھر گیا جب بی جے پی حکومت نے ہائی کورٹ کے حکم کو بھی ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ سنہ 2014 میں ہی مسلم طلبا کو ریزرویشن دینے کا انتظام کیا گیا تھا لیکن ریاست میں فڈنویس حکومت نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی تاہم سابقہ حکومت میں بھی شیو سینا نے واضح کیا تھا کہ وہ مسلم ریزرویشن کو منظور کرنے کے حق میں ہے۔ اب شیوسینا نے ایک بار پھر اس معاملے کو دہرایا ہے۔