اردو

urdu

ETV Bharat / city

Sharad Pawar over Video Recording: 'سو سے زیادہ گھنٹوں کی ریکارڈنگ ایجنسیوں کے غلط استعمال سے ممکن'

این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے 125گھنٹے طویل ویڈیو Devendra Fadnavis’ 125-hour long video proof پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے استعمال کے بعد بھی مہاراشٹر کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو پا رہا ہے۔‘‘

Fadnavis Accuses Maharashtra govt of framing BJP leaders:’125گھنٹوں کی ریکارڈنگ ایجنسیوں کے غلط استعمال سے ممکن‘
Fadnavis Accuses Maharashtra govt of framing BJP leaders:’125گھنٹوں کی ریکارڈنگ ایجنسیوں کے غلط استعمال سے ممکن‘

By

Published : Mar 9, 2022, 9:42 PM IST

اپوزیشن لیڈر دیویندر فڑنویس نے مہاراشٹرا اسمبلی میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’مہاراشٹر کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت بی جے پی کے سینئر لیڈروں کو جھوٹے الزامات میں پھنسانے کی سازش کر رہی ہے۔‘‘ Devendra Fadnavis Slams Maharashtra Government

فڑنویس نے ثبوت کے طور پر یو ایس بی ڈرائیو میں بند 125 گھنٹوں کی ریکارڈ ویڈیو بھی نائب صدر جمہوریہ کو سونپی ہے۔ Devendra Fadnavis’ 125-hour long video proof

اس ویڈیو میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پروین چوہان بتا رہے ہیں کہ کس طرح بی جے پی لیڈروں کو پھنسایا جانا ہے۔

ایک سو پچیس گھنٹے کی اس طویل اسٹنگ آپریشن کی بنیاد پر دیویندر فڑنویس پر لگائے گئے الزامات میں این سی پی سربراہ شرد پوار کا نام بھی آیا ہے۔ فڑنویس کے اس ویڈیو نے مہاراشٹر کی سیاست میں تہلکہ مچا دیا ہے۔

این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فڈنویس کو مورد الزام ٹھہرایا، انہوں نے کہا: ’’دیویندر فڑنویس نے اب یہ دوسرا طریقہ استعمال کیا ہے، جب کہ مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے استعمال کے بعد بھی مہاراشٹر کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو پا رہا ہے۔‘‘ Sharad Pawar on Fadnavis’ 125-hour Video Proof

شرد پوار نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’125 ؍گھنٹوں کی ریکارڈنگ ہوئی، اتنی لمبی ریکارڈنگ ہوئی یہ تعریف کی بات ہے، مرکزی تفتیشی ایجنسی کے استعمال کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔ انل دیشمکھ کے خلاف 90 ؍چھاپے مارے گئے۔ دیش مکھ اس کی بہترین مثال ہے کہ کس طرح طاقت کا غلط استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی تحقیقات اور پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔‘‘

شردپوار نے اخبار نویسوں کے درمیان طنز کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’میں اس میں بتائی گئی باتوں کی تہہ تک نہیں گیا ہوں۔ قابل ستائش ہے کہ فڑنویس اور ان کے ساتھی ایک سرکاری افسر کے دفتر جا کر ان سے متعلق125؍گھنٹوں کی ریکارڈنگ کرنے میں کامیاب رہے۔ یہ واقعی تعریف کی بات ہے۔ ‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس ریکارڈنگ کے لیے ایجنسی کے استعمال کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ ایسی ایجنسی صرف مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔ ان ایجنسیوں کی مدد سے ریاستی حکومت کے کسی بھی دفتر میں جا کر اتنی لمبی ریکارڈنگ کی جا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس ریکارڈنگ کی صداقت کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ آیا وہ صحیح ہے یا نہیں؟ یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ویڈیو کے حوالے سے شرد پوار نے مزید کہا کہ ’’بالواسطہ طور پر میرا نام بھی لیا گیا ہے۔ لیکن میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں نے اس بارے میں کبھی کسی سے کوئی بات چیت نہیں کی۔ ریاستی حکومت اس پورے معاملے کی جانچ کرے گی۔‘‘

شرد پوار کے مطابق ’’عوامی زندگی میں کام کرنے والے پر بغیر کسی ثبوت کے الزام عائد کرنا درست نہیں ہے۔ اس لیے میرے لیے اس بارے میں بات کرنا درست نہیں ہے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں شرد پوار نے واضح کیا کہ نواب ملک کا استعفیٰ قبول نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا: ’’نواب ملک کے استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ این سی پی مضبوطی سے نواب ملک کے ساتھ کھڑی ہے۔ داؤد کے ساتھ کسی بھی مسلم کارکن کا نام جوڑنا انتہائی ناگوار ہے۔‘‘

ABOUT THE AUTHOR

...view details