ملزمین کا تعلق ڈی کمپنی سے ہونے کے سبب ملزمین کے اثر و رسوخ کے چلتے اب تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ معاملے میں اب ایک اور نیا موڈ سامنے آیا ہے۔ محکمہ بی ایم سی نے بھی اس غیر قانونی تعمیرات کو لیکر کاررواوئی شروع کی ہے۔
محکمہ بی ایم سی کے ای وارڈ کے افسر مکرند دگدڈکھیر نے غیر قانونی تعمیرات کے لئے تشکیل کیے قانون ایم آر ٹی پی کے تحت ملزمین کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے لئے ملزمین نے جن رہائشیوں کے مکانات منہدم کئے ان کے پاس ضروری دستاویز موجود ہیں۔ اسلئے انہیں ان کے گھر مہیا کرائے جائینگے لیکن اس جگہ پر غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائیگا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔
11 مئی کو واٹر گلی میں اس غیر انونی کام کو ڈی کمپنی کے کارکنان ملزم جعفر مچھی اور ذیشان شمشی انجام دے رہے تھے اور اس میں بچوں سے مزدوری کرائی جا رہی تھی۔ انہیں بچوں میں 16 برس کا محمد بلال بھی شامل تھا، جس کی موت کرنٹ لگنے کے سبب ہو گئی تھی۔
ملزمین نے اسے ہسپتال لے جانے کے بجائے ایک سنسان گودام میں لے گئے تھے لیکن لوگوں کے شور شرابے کے بعد اسے جے جے اسپتال میں علاج کرنے کے لئے پہنچے لیکن تب تک بلال کی موت ہو چکی تھی۔ اب بلال کا اہل خانہ انصاف کا منتظر ہے۔