ریاست مہاراشٹر کے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے میئر اور ڈپٹی میئر کے عہدے کے لیے ہونے والے انتخاب میں کانگریس اور شیوسینا اتحاد کو زبردست نقصان کا سامنا ہے۔
بی جے پی اور کانگریس پارٹی کے باغی کارپوریٹرز کی حمایت سے کونارک وکاس اگھاڑی کی پرتبھا ولاس پاٹل میئر منتخب ہوئی ہیں جبکہ کانگریس پارٹی کے باغی امیدوار عمران ولی محمد خان ڈپٹی میئر منتخب ہوئے ہیں۔
بھیونڈی کارپوریشن میں کانگریس اور شیوسینا کو دھچکا دوپہر تقریباً ساڑھے بارہ بجے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے آنجہانی ولاس راؤ دیشمکھ ہال میں میئر اور ڈپٹی میئر کے عہدے کے لیے ممبئی مضافات کے کلکٹر شیواجی جوندھلے اور تھانے کی ایڈیشنل کلکٹر فروغ مقادم کی نگرانی میں انتخاب ہوا۔
میئر عہدے کے لیے کانگریس پارٹی کی ویشالی منوج مہاترے اور شیوسینا کی وندنا کاٹیکر نے پرچہ نامزدگی واپس لے لیا۔
جس کے بعد کانگریس اور شیوسینا کی مشترکہ امیدوار رشیکا پردیپ راکا اور بی جے پی، کونارک وکاس اگھاڑی اور کانگریس کی باغی کارپوریٹر کی امیدوار پرتبھا ولاس پاٹل کے درمیان براہ راست مقابلہ ہوا۔
بی جے پی حمایت یافتہ امیدوار پرتبھا ولاس پاٹل کو 49 اور کانگریس امیدوار رشیکا پردیپ راکا کو 41 ووٹ حاصل ہوئے۔ پرتبھا ولاس پاٹل نے اپنی حریف رشیکا پردیپ راکا کو 8 ووٹوں سے شکست دی اور الیکشن آفیسر نے باضابطہ طور پر ان کے میئر منتخب ہونے کا اعلان کیا۔
اس کے فوراً بعد ڈپٹی میئر کے عہدے کے لیے انتخابی عمل شروع ہوا اور عین وقت پر چار امیدواروں نے پرچہ نامزدگی واپس لے لیا جس کے بعد عمران ولی محمد خان اور شیوسینا اور کانگریس کے مشترکہ امیدوار بالا رام چودھری کے درمیان مقابلہ ہوا۔
عمران خان کو 49 جبکہ بالا رام چودھری کو 41 کارپوریٹر کی حمایت حاصل ہوئی اور اس عہدے پر کانگریس کے باغی عمران ولی محمد خان، بی جے پی اور کونارک اگھاڑی کی حمایت سے کامیاب ہوئے۔
نو منتخب میئر پرتبھا ولاس پاٹل نے کہاکہ 'شہر کا وکاس کیسے ہوتا ہے وہ اگلے ایک دو ماہ میں شہریوں کو عملی طور پر کر کے دکھائیں گی۔'
نو منتخب ڈپٹی میئر عمران ولی محمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'انہوں نے کانگریس پارٹی سے کوئی بغاوت نہیں کی ہے بلکہ گروپ لیڈر کے وہپ کے مطابق ہی ووٹ دیا ہے۔'
مزید پڑھیں: اناؤ جنسی زیادتی معاملے پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ،کارروائی ملتوی
دلچسپ بات یہ ہے کہ کانگریس پارٹی نے دو روز قبل اخبارات میں کانگریس امیدوار رشیکا پردیپ راکا کی حمایت میں ووٹ دینے کے لیے وہپ جاری کیا تھا مگر اردو سمیت دیگر زبانوں کے اخبارات میں کانگریس کے گروپ لیڈر حلیم انصاری کی طرف سے پرتبھا ولاس پاٹل کے حق میں ووٹ دینے کا اشتہار شائع ہوا تھا جس کے بعد حلیم انصاری نے پولیس سمیت الیکشن آفیسر سے بھی اس کی شکایت کی تھی مگر اب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔