ریاست مہاراشٹر میں کووڈ بحران کے دوران سبھی ہسپتال بند تھے۔ اس وقت ریاست کے یونانی ڈاکٹر مریضوں کا علاج کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی سے قطع نظر بہت سے مقامات پر مریضوں کا مفت اور انتہائی کم شرح میں علاج و معالجہ کیا۔
اس دوران ریاست بھر میں دن بدن کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا تھا۔ کورونا مریضوں کی بڑھتی تعداد کا دباؤ بڑی حد تک ریاستی حکومت سمیت انتظامیہ، ڈاکٹروں اور اسپتالوں پر تھا۔
مرکزی حکومت اس دباؤ پر قابو پانے کیلئے مسلسل کوشش کررہی تھی۔ ایسے حالات میں ریاست کے یونانی ڈاکٹروں نے کورونا پر قابو پانے کیلئے انتظامیہ اور ڈاکٹروں کی مدد کی تھی۔
اس کا نتیجہ یہ رہا کہ ریاست میں رفتہ رفتہ کورونا مریضوں کی تعداد میں مسلسل کمی آتی چلی گئی۔اس کے بعد دھولیہ رکن اسمبلی فاروق شاہ نے تمام یونانی ڈاکٹرس کے ساتھ ضلع کلکٹر سورج مانڈھرے سے ملاقات کی اور یونانی ڈاکٹروں کو نجی ہسپتال شروع کرنے کی اجازت طلب کی تھی لیکن ضلع کلکٹر نے اس مطالبے کو نا منظور کردیا تھا۔ لہذا ریاست مہاراشٹر کے تمام یونانی ڈاکٹروں کو نجی اسپتال شروع کرنے اور مشق کرنے کی اجازت دی جائے تا کہ ریاست میں حفظان صحت کے معاملات میں بہتری لائی جاسکے۔انتظامیہ پر دباؤ کم ہوسکے اور مریضوں کی تعداد پر قابو پایا جاسکے اور یونانی ڈاکٹروں کو انصاف دیا جائے۔
اس طرح کا میمورنڈم دھولیہ رکن اسمبلی فاروق شاہ کی جانب سے ریاستی وزیر برائے صحت راجیش ٹوپے کو پیش کیا گیا۔جسمیں مطالبہ کیا گیا ہیکہ کووڈ وباء کے دوران اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سماجی خدمات فراہم کرنے والے تمام یونانی ڈاکٹروں کو مشق کرنے اور نجی اسپتال جاری کرنے کی اجازت دی جائے۔