اردو

urdu

ETV Bharat / city

ممبرا: کورونا سے جنگ میں مولانا آزاد اسٹیڈیم کا نمایاں کردار

ڈاکٹرممتازشاہ نے بتایا کہ اسٹیڈیم کے دوسری جانب 5 سوبیڈ کے ایک اسپتال کا کام جاری ہے جس میں 90 بیڈ آئی سی یو کے ہوں گے ان کے تعمیر کے بعد ہمیں اس وبا لڑنے میں مزید تقویت ملے گی۔

کورونا سے جنگ میں مولانا آزاد اسٹیڈیم کا نمایاں کردار
کورونا سے جنگ میں مولانا آزاد اسٹیڈیم کا نمایاں کردار

By

Published : Jul 13, 2020, 8:28 PM IST

ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل مسلم اکثریتی شہرممبرا، دھاراوی کی طرز پر عنقریب کورونا کو مات دے گا۔

کورونا سے جنگ میں مولانا آزاد اسٹیڈیم کا نمایاں کردار

ممبرا کے معروف ڈاکٹر ممتاز شاہ نے بتا یا کہ' ممبرا شہر میں واقع مولانا ابوالکلام آزاد اسٹیڈیم میں عارضی اسپتال کا قیام عمل میں آنے کے بعد سے شہر کے اسپتالوں میں زیرِ علاج مریضوں کی تعداد کم ہوگئی اور مریضوں کو بھی کافی راحت یہ ہوئی کہ انھیں فوری طور پر بیڈ اور آکسیجن فراہم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ'کورونا وبا سے جنگ میں سب سے اہم کردار مولانا آزاد اسٹیڈیم میں واقع طبی مرکز کا رہا ہے۔

آپ کو بتادیں کہ تھانے میونسپل کارپوریشن کے ماتحت آنے والے علاقوں میں کورونا کے 6 ہزار 860 مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے جس میں ممبرا سے1ہزار15مریض ملے ہیں۔

شروعاتی دنوں میں ممبرا ہاٹ اسپاٹ علاقے میں شمار کیا جاتا تھا، یہاں مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہواکرتی تھی۔

لیکن اب ممبرا کے بجائے نوپاڑہ جہاں 1 ہزار 988مریض ہیں۔اس کے بعد لوک مانیہ نگر ہے، جہاں 1 ہزار 790 کورونا کے مریض ہیں، کلوا یہاں بھی 1 ہزار 528 مریض ہیں، والے اسٹیٹ جہاں 146مریض، چتلسر میں 1 ہزار 224 مریض، ان سارے علاقوں کے بعد اب کہیں جا کر ممبرا کا نمبر آتا ہے۔

ممبرا میں جس تیزی کے ساتھ اس وبا نے اپنے پیر پھیلائے تھے اسی تیزی سے اب یہاں متاثرین کی تعداد میں مایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

اس تعلق سے شہر کے معروف ڈاکٹر ممتاز شاہ نے بتایا کہ ممبرا میں سب سے اہم کام یہ ہوا کہ اسپتال کی کمی اور مریضوں کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے مقامی رکن اسمبلی کابینی وزیر جتیندر اوہاڈ نے شہر کے مولانا ابوالکلام آزاد اسٹیڈیم میں طبی مرکز قائم کیا جس میں آکسیجن بیڈ کی سہولت دی گئی ہے۔

ڈاکٹر ممتاز شاہ کے مطابق اسٹیڈیم میں 225 مریض اب تک یہاں داخل ہوئے ہیں، جن میں سے 91 ابھی زیرِ علاج ہیں جب کہ 150 مریض صحت یاب ہوکر اپنے گھر لوٹ چکے ہیں۔

مزید ڈاکٹر ممتاز شاہ نے بتایاکہ اسکے علاوہ ایسے مریض جو ٹیسٹ میں کورونا مثبت آتے ہیں لیکن غیر علامتی ہوتے ہیں ان کے اندر کوئی زیادہ تکلیف نہیں دکھائی دیتی ہم ایسے مریضوں( اے - سمپٹا میٹک ) مریض کو ہی اسٹیڈیم میں بھرتی کرتے ہیں۔

اور یہاں ٹی ایم سی کے تین ریجنل میڈیکل آفیسر کی نگرانی میں علاج کیا جاتا ہے جس میں کئی نرس، وارڈ بوائے، دیگر ڈاکٹرز بھی ہیں۔ یہاں خاتون مریضوں کے لئے خاتون ملازمہ موجود ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ یہاں جو بھی علاج کیا جاتا ہے بالکل مفت کیا جاتا ہے ساتھ ہی مریض کو کھانے پینے کا سارا اہتمام بھی یہاں کیا گیا ہے اس کے لیے بھی مریضوں سے کوئی پیسے نہیں لیےجارہے ہیں۔

انھوں نے اپیل کی کہ کسی قسم کی تکلیف ہو تو اسٹیڈیم میں رابطہ کریں یہاں ڈاکٹرز موجود ہوتے ہیں فوری علاج کے لئے انھیں مدد مل جائے گی۔

انہوں نے بتا یاکہ یہاں تھانے و مضافات کے شہروں سے بھی مریض آرہے ہیں اس وقت یہاں 58 مرد اور33 خاتون زیرعلاج ہیں۔

مزید پڑھین:

اورنگ آباد میں کورونا کی تازہ تفصیلات

ڈاکٹر ممتاز شاہ نے بتایا کہ اسٹیڈیم کے دوسری جانب 5 سو بیڈ کے ایک اسپتال کا کام جاری ہے جس میں 90 بیڈ آئی سی یو والے ہوں گے ان کے تعمیر کے بعد کورونا ہمیں مزید تقویت ملے گی ان کا کام آخری مرحلے میں چل رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details