ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والی سینکڑوں اموات کی تجہیز و تکفین کرنے والے عبدالرحیم عبدالرشید نے اس وقت بھی میت کے تجہیز و تکفین کا کام انجام دیا جس وقت لوگ کورونا کے خوف سے میت کو کندھا تک نہیں دے رہے تھے۔
لاک ڈاؤن میں میت کی تجہیز و تکفین کرنے والے عبدالرحیم عبدالرشید عبدالرحیم عبدالرشید نے کہا کہ وہ گزشتہ بیس برسوں سے میت کے تجہیز و تکفین کا کام انجام دے رہے ہیں اور ان کے والد بھی یہی کام کررہے ہیں. انھوں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی اتنی اموات نہیں دیکھی جبکہ ان کو لاک ڈاؤن کے دوران یہ کام نہ کرنے کی اپیل بھی کی گئی تھی.
عبدالرحیم پیشہ ور طور سے تجہیز و تکفین کا کام کرتے ہیں لیکن اس طرح کی پر اسرار اموات کی تجہیز و تکفین کرنے میں انھیں بھی بہت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بارہ سو سے زائد اموات لاک ڈاؤن کے دوران واقع ہوئی جس میں زیادہ تر ایسے مریض تھے جن میں کورونا نہیں تھا بلکہ وہ دیگر مرض میں مبتلا ہونے کے سبب ہلاک ہوگئے۔
عبدالرحیم نے کہا کہ جب لاشوں کو ہسپتالوں سے پلاسٹک میں لپیٹ کر ایمبولینس کے ذریعہ قبرستان لایا جاتا تھا تو مرحومین کے رشتے دار بھی قریب آنے سے ڈرتے اور احتیاط کرتے تھے. قبر میں میت کو دو افراد پی پی ای کٹ پہن کر اتارتے تھے. اس وقت عبدالرحیم میت کی تجہیز و تکفین تک بلا خوف و ہراس انجام دیتے رہے.
عبدالرحیم کے مطابق مالیگاؤں میں زیادہ تر اموات کورونا سے نہیں بلکہ مریضوں کو بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے ہوئی ہے.
انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے روز اول سے انھیں پولس انتظامیہ کی جانب سے کورونا کے تعلق سے بیداری پید اکرنے کے لیے گاؤں گاؤں میں اعلان کرنے کے کام پر مامور کیا گیا تھا.