ماہ محرم کے مہینے کے چلتے ملک بھر میں عاشورا کے بعد بھی امام بارگاہوں میں مجلس ماتم کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اسی ضمن میں ریاست اتر پردیش کے مرادآباد آزاد نگر امام بارگاہ میں خمسۂ مجالس کا انعقاد کیا گیا۔
اس خمسۂ مجالس کو مولانا تنویر عباس رضوی صاحب قبلہ نے خطاب کیا۔ ان مجالس کا عنوان علامات ظہور امام زمانہ (ظہور امام مہدی علیہ السلام) تھا اور مولانا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا عقیدہ ہر مسلک کا متفقہ علیہ ہے۔ اس چیز کو ثابت کرنے کے لئے مولانا نے ہر مسلک کی کتاب اور ہر مسلک کے علماء کا حوالا دے کر ظہور کی علامتوں کو بیان کیا۔
مولانا نے بتایا کہ ظہور سے پہلے دنیا ظلم و جَور سے بھر چکی ہوگی۔ عورتیں مردوں کا لباس پہننے لگیں گی عورتین لباس پہننے کے بعد بھی برہنہ سی دکھائی دینگی۔ دریا سوکھ جائیں گے۔ لوگ ایک گلاس پانی کے لیے اپنی لڑکیوں کو بیچ دیں گے۔ جب اس طرح کی علامات ظاہر ہونے لگیں تو سمجھ لینا کہ اب ظہور کا وقت قریب ہے۔ لہذا عورتوں کو چاہیے کہ وہ با پردہ رہیں اور عورت مرد دونوں کو چاہیے کہ وہ نماز کا دامن نہ چھوڑیں کیونکہ یہ دین کا ستون ہے اور کوئی بھی عمل نماز کے بغیر قابل قبول نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرادآباد عیدگاہ گولی سانحہ کی سالانہ برسی پر صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم
آخر میں مولانا نے کربلا میں ہوئے امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب و انصار کے ساتھ ہوئے ظلم و ستم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ امام حسین علیہ السلام نے تین دن کی بھوک اور پیاس کے ساتھ اس دین کو بچانے کے لیے اپنے 71 ساتھیوں کے ساتھ اپنے آپ کو قربان کر دیا۔ انہیں مصائب کے ساتھ مولانا نے مجلس کا اختتام کیا۔