اردو

urdu

ETV Bharat / city

میرٹھ: مرثیہ و منقبت کی روایت آج بھی زندہ و تابندہ

اردو ادب میں صنف مرثیہ نگاری اور مرثیہ گوئی کو مجالس شہداء کربلا نے حیات بخشی ہے۔ 61 ہجری کے بعد مختلف زبان اور انداز میں مرثیے کہے اور پڑھے گئے ہیں۔

مرثیہ گوئی کی روایت
مرثیہ گوئی کی روایت

By

Published : Aug 29, 2020, 4:52 PM IST

برصغیر میں انیسویں صدی میں میر انیس اور مرزا دبیر دو بڑے شعراء کی مرثیہ نگاری نے نہ صرف اردو مرثیہ کی بنیاد کو پختہ کیا بلکہ مجالس سید الشهداء میں نثری تقاریر سے علیحدہ مرثیہ گوئی کی روایات بھی قائم کیں جو مخصوص انداز میں ماہ محرم اور سفر کی مجالس میں آج بھی پڑھی جاتی ہیں۔

میرٹھ: مرثیہ و منقبت کی روایت كو آج بھی زندہ وتابندہ

ماہ محرم اور ماتم سید الشهداء کی دوسری تاریخوں میں نثر نگاری کی مجالس کا سلسلہ عام ہے تاہم اس کے باوجود واقعہ کربلا کے بیانات اور منظر کشی کے حوالے سے مرثیہ نگاری کی اپنی ایک خاص اہمیت اور مقبولیت ہے۔

ماہ محرم میں میرٹھ میں جہاں مختلف مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں خطیب اہل بیت کے فضائل و منقبت پیش کرتے ہیں وہیں ان مجالس میں سوز اور مرثیہ کی روایات کے ساتھ منقبت کہنے کا اپنا ہی الگ انداز آج بھی قائم ہے۔

مزید پڑھیں:

سید الشہداء کو 'یاد حسین' کے زیراہتمام خراج عقیدت

اطلاعات کے مطابق میر انیس اور مرزا دبیر کے علاوہ بھی شعراء کے مرثیے مجالس کی زینت ہیں۔ سینکڑوں برسوں سے قائم یہ روایت آج بھی بدستور جاری ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details