ایک طرف جہاں ریاستی و مرکزی حکومتیں انسداد بدعنوانی پر بڑے بڑے دعوے کررہی ہیں وہیں دوسری جانب حکومتی افسران ان دعؤں کی کھلے عام دھجیاں اڑا تے نظر آرہے ہیں۔
اس سے اگر ہم میرٹھ کے آر ٹی او آفس کی بات کریں تو یہاں روزانہ سینکڑوں افراد اپنی موٹر، کار جیسے وہیکلز کے ضروری کاغذات کو درست کرانے یا حاصل کرنے آتے ہیں۔ لیکن افسران کے ملی بھگت سے عوام کو رشوت دینا پڑتا ہے۔
بیشتر افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کسی بھی کاغذات کے لیے اعلان شدہ فیس سے دوگنا تین گنا زیادہ فیس دلالوں کو دیکر کام کرانا پڑتا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ قطار میں لگنے سے بغیر رشوت سے کام ہوجاتا ہے۔ تاہم اگر لائن کی بات کریں تو کب تک لائن میں رہنا پڑے اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔ دلال سے رابطہ کرو تو دوگنی فیس میں فوراً کام مکمل ہوجاتا ہے۔