اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں واقع گنگا جمنی تہذیب کی مثال حضرت شاہ پیر صاحب کی درگاه میں سبھی مذاہب کے لوگ اپنی مرادوں كو لیکر پہنچتے ہیں اور فیضیاب ہوکر جاتے ہیں لیکن قومی یکجہتی کا درس دینے والی یہ درگاه آج بدحالی کا شکار ہے۔ اگر اس تاریخی سرمایہ کی صحیح طور پر دیکھ بھال نہیں کی گئی تو یہ عمارتیں صرف تاریخ کے اوراق میں محدود ہوکر رہ جائیں گی حلانکہ درگاه کے ذمہ دار کا کہنا ہے کہ اگر ان كو اجازت ملے تو وه اپنی اس درگاه کی ذمہ داری اٹھانے كو تیار ہے۔
میرٹھ: شاہ پیر شاہ کی تاریخی درگاه آثار قدیمہ کی بے رخی کا شکار
میرٹھ میں حضرت شاہ پیر صاحب کی درگاه تقریباً چار سو سال قدیم اور تاریخی عمارت ہے۔ آثار قدیمہ کی محفوظ عمارتوں کی فہرست میں شامل یہ عمارت لال پتھر اور طرز تعمیر کے لحاظ سے خاص اہمیت کی حامل ہے لیکن اب یہ تاریخی نشانی دیکھ ریکھ کی کمی کے سبب ٹوٹ رہی ہے اور آثار قدیمہ کی لاپرواہی کا شکار ہوکر اپنا وجود کھوتی جا رہی ہے۔
مغربی اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کی اس تاریخی نشانی اور قدیم درگاہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ عمارت آثار قدیمہ کی فہرست میں محفوظ تاریخی عمارت کے طور پر شامل ہے۔ اسکی تاریخی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ لال پتھروں سے تعمیر یہ مقبرہ مغلیہ طرز تعمیر کا بہترین نمونہ ہے لیکن اب یہ عمارت اپنی پہچان کھوتی جا رہی ہے۔ مقبرہ شاہ پیر شاہ میں درگاہ کی دیکھ ریکھ کرنے والے مجاور بتاتے ہیں کہ ٹوٹ رہی تاریخی عمارت کی تجدید کاری کو لیکر محکمہ آثار قدیمہ کی لاپرواہی مغلیہ دور کی اس نشانی کے وجود کے لئے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔
TAGGED:
اتر پردیش کے ضلع میرٹھ