ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں کھلے عام دکانوں پر چائنیز مانجھے (چین کی مصنوعات پتنگ کی ڈور) فروخت ہو رہے ہیں، جس سے کئی لوگوں کی جان بھی جا چکی ہے اور کئی زخمی بھی ہوئے ہیں اور اس کے زد میں جانور اور پرندے بھی آکر ہلاک ہوتے ہیں، جس پر پورے ملک میں مکمّل طور پر پابندی ہے۔
چائنیز مانجھہ پابندی کے باوجود فروخت ہورہا ہے
میرٹھ کے کوتوالی روڈ پر واقع چائنیز مانجھے کے دکاندار محمد اویس نے بتایا کہ 'یہ مانجھہ سستا ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ زیادہ خریدتے ہیں، یہ مانجھہ چین کے علاوہ ملک کے مختلف شہروں میں بھی بنایا جاتا ہے۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'درآمدات اور فیکٹری پر پابندی سے اسے کم کیا جا سکتا ہے لیکن علاقائی پولیس اور افسران کارروائی نہیں کرتے۔'
ایس پی سٹی اکھلیش نارائن کا کہنا ہے کہ 'جب بھی شہر میں اس نوعیت کا کوئی واقعہ سامنے آتا ہے تو پھر چائنیز مانجھے پر کارروائی ہوتی ہے۔'
حکیم سراج الدین نے بتایا کہ 'چائنیز مانجھے نہایت ہی خطرناک ہوتے ہیں، اس کی زد میں آنے سے کئی افراد کی موت ہو چکی ہے، عوام زخمی ہوجاتے ہیں اور بے زبان جانور اور پرندے بھی اس کی زد میں آتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی موت ہوجاتی ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'حالیہ دنوں میں معروف پرندہ گدھ بھارت میں کم یاب ہو گیا تھا جس کی خاص وجہ یہ تھی کی بھارت میں چائنیز مانجھے کا استعمال ہوتا تھا۔ اس کی زد میں آنے سے پرندے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گدھ بھارت سے چلے گئے۔'
انہوں نے مطالبہ کیا کہ 'بھارتی حکومت آئی پی سی میں دفعات متعین کر اس کے استعمال کرنے، بیچنے اور درآمدات کرنے والوں پر کارروائی کرے۔'
واضح رہے کہ نیشنل گرین ٹریبونل نے 12 جولائی 2017 کو پورے ملک میں چائنیز مانجھے پر پابندی کا اعلان کیا تھا، این جی ٹی نے کہا تھا کہ نائلون یا کسی بھی سنتھیٹک مٹیریئل سے بنا ہوا سامان جو ختم نہ ہو سکے، اسے بنانے، خریدنے، بیچنے اور استعمال کرنے پر پوری طرح پابندی ہے۔'