اردو

urdu

By

Published : Jul 31, 2019, 10:22 PM IST

ETV Bharat / city

حضرت شاہ پیر کے مقبرے کو مندر میں تبدیل کرنے کی دھمکی

ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں برسوں قدیم شاہ پیر کے تاریخی مقبرے کی محکمہ آثارقدیمہ کے افسران تجدید کاری نہیں کر رہے ہیں۔ خستہ حال عمارت میں کبھی بھی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔ سجادہ نشین کا الزام ہے کہ افسران مقبرے کو مندر میں تبدیل کرنے کی بھی دھمکی دے رہے ہیں۔

حضرت شاہ پیر کا مقبرہ

حضرت شاہ پیر مقبرے کے تاریخی اہمیت کو دیکھتے ہوئے بھارت کے محکمہ آثارقدیمہ نے 1972 میں مقبرے کی تحفظ کی ذمہ داری لی ہے۔ لیکن آج بھی یہ مقبرہ جرجر حالت میں ہے مقبرے کی عمارت فن تعمیر کی بہترین شاہکار ہیں۔

حضرت شاہ پیر کا مقبرہ

اس کی دیواروں میں سنگ مرمر کو بہترین انداز میں پرویا گیا ہے۔ دیوار میں لگے پتھر بہت ہی خوبصورت انداز میں تراشے گئے ہیں جو آج بھی عمارت کی خوبصورتی کی جھلک پیش کر رہے ہیں، لیکن دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے اس کے دیواروں کی حالت خستہ ہو چکی ہے۔

سید احمد علی اکبر کے سجادہ نشین سید احمد علی کا کہنا ہے کی محکمہ آثار قدیمہ کے افسران اسے مندر میں بدلنے کی دھمکی بھی دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی پیش رفت نہیں کی جار ہی ہے۔ عمارت کے جذب ہونے کی وجہ سے کئی سارے پتھر عمارت سے نیچے آ رہے ہیں۔ چونکی مزار پر لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے، ایسے میں حادثات ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ محکمہ آثار قدیمہ نے مقبرے گیٹ پر ہدایت نامہ چسپا کیا ہے جس پر واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ 100 سے 200 میٹر کی دوری تک کوئی بھی مکان تعمیر نہیں ہو سکتا ہے۔ سرعام اس کی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ سجادہ نشین کا الزام ہے کہ جب بھی اس طرح کی بات سامنے آتی ہے تو محکمہ آثارقدیمہ کے افسران رشوت لے کر کے معاملے کو ختم کر دیتے ہیں۔

آپ کو بتادیں کہ تاریخ نویسوں کے مطابق سولہ سو تینتیس میں مغل بادشاہ جہانگیر کے دور حکومت میں مذہبی رہنما شاہ پیر رحمتہ اللہ علیہ کے خوبصورت میرٹھ میں مقبرے کی سنگ بنیاد رکھی گئی۔

مورخین کے مطابق جہانگیر بادشاہ کی بیوی نور جہاں حضرت شاہ پیر رحمہ اللہ تعالی کے پاس آئی اور انہوں نے فریاد کیا کہ میرا شوہر میری جانب توجہ نہیں دیتا ہے۔

اس وقت حضرت پیر نے ایک کاغذ کے ٹکڑے پر لکھ دیا کہ 'پیا کی خدمت کر پیا تیرا ہو' اس کے بعد بادشاہ جہانگیر بیگم نور جہاں سے الفت و محبت کرنے لگا۔ بیگم نورجہاں نے بتایا ہے کہ میرٹھ میں اللہ کے ولی حضرت شاہ پیر کے پاس گئی تھی جنہوں نے تمہارے لیے اللہ سے دعا کیا تھا اس لئے تمہاری توجہ میری طرف ہوئی ہے۔

اس کے بعد بادشاہ مرغوب ہوا اور میرٹھ شہر پہونچ کر حضرت سے مرید ہوگیا۔ اسی دوران بادشاہ نے عمارت کی تعمیر بھی کرائی، دوران تعمیر بادشاہ جہانگیر دریائے جہلم کی جانب جانے کا ارادہ کیا۔ لیکن حضرت شاہ رحمۃ اللہ تعالی نے انہیں منع کیا تھا۔ بادشاہ نہیں مانا اور دریا کے جانب چل پڑا جس کا انجام یہ ہوا اکبر بادشاہ کے درباری مہابت خان نے جہانگیر کو گرفتار کر لیا اور وہیں ان کی موت ہو گئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details