مالدہ:ہمیں اردو کے مستقبل سے مایوس نہیں ہونا چاہیے بس ہمیں اپنے طور پر لوگوں کو اردو پڑھنے کی جانب راغب کرنا چاہیے اردو اخبار، اردو رسالے اور کتابیں خریدنے اور پڑھنے کی طرف نئی نسل کو راغب کرنا چاہیے کیونکہ اگر پڑھنے والے نہیں رہے تو ہمارا عظیم سرمایہ جو کتابی صورت میں موجود ہے، اس کی کوئی اہمیت نہیں رہ پائے گی ان خیالات کا اظہار دہلی یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر ابن کنول Prof. Ibn Kanwal نے’مغربی بنگال میں اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال-مسائل اور امکانات‘ Situation-Problems and Prospects of Urdu Medium Schools in West Bengal کے موضوع پر یک روزہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مغربی بنگال کے ضلع مالدہ کے کالیا چک کالج Kalia Chak College Malda میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان National Council for the Promotion of Urdu Language کے مالی تعاون سے یہ سیمینار منعقد کیا گیا تھا۔
کالج کے پرنسپل ڈاکٹر نجیب الرحمن Dr. Najeeb-ur-Rehman نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوششوں سے تین برس قبل ہی کالج میں شعبہ اردو کا قیام عمل میں آیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی یہاں جنرل کورس کے ساتھ ساتھ آنرس کورس بھی شروع کرنے کی اجازت مل جائے گی۔
سیمینار کے افتتاحی جلسے میں کالج کی ملحقہ گوروبنگا یونیورسٹی Gurubanga University کے مدیر امتحانات نے وائس چانسلر کی نیابت میں شرکت کی اور کئی اہم امور کی جانب توجہ دلائی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی تمام تر ضرورتوں کو مدنظر رکھیں گے اور جلد ہی بی اے آنرس ان اردو کے لیے راہیں ہموار کی جائیں گی۔
کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر غزالی نے کہا کہ مغربی بنگال میں اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال دوسری ریاستوں سے قدرے بہتر ضرور ہے تاہم ہم سب کو مل کر اپنی اپنی ذمہ داریاں اچھے ڈھنگ سے ادا کرنی چاہیے۔ ہم تمام تر ذمہ داریاں حکومتوں کے سر نہیں ڈال سکتے۔ اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم دینا اور دلانا ہماری اپنی ذمہ داری ہے اور اپنی ضرورتوں سے متعلق حکومت کو آگاہ کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ پہلے تکنیکی اجلاس میں کل آٹھ مقالے پیش کیے جس میں مغربی بنگال کے اسکولوں کی صورت حال اور ان کی ضرورتوں اور مسائل کا جائزہ لیا گیا۔
مقالہ نگاروں نے اردو اسکولوں، اردو نصاب، اردو ٹیچرس ٹریننگ کالجوں کے سلسلے میں تفصیل سے گفتگو کی۔اس سیشن میں ڈاکٹر تسلیم عارف، ڈاکٹر رضی شہاب، ڈاکٹر عبدالواحد مخلص Dr. Abdul Wahid Mukhlis، خالد محمد زبیر (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ فارسی، مولانا آزاد کالج کولکاتہ Maulana Azad College Kolkata) طارق عزیز، نورالہدی وغیرہ نے اپنے مقالے پیش کیے۔
ڈاکٹر عزیر احمد نے اس سیشن کی نظامت کی اور دوران گفتگو کئی اہم مسئلوں کی جانب توجہ دلائی۔موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے سیمینار کا ایک سیشن آن لائن بھی رکھا گیا تھا جس میں کئی اہم مقالہ نگاروں نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں:
پروفیسر فاروق انصاری نے مقالہ پیش کرتے ہوئے اردو اسکولوں کی قومی سطح پر موجودہ صورت حال اور مسائل کی تفصیل پیش کی۔ انہوں نے آج کے حالات میں اردو اساتذہ کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کا مستقبل ان کے ہاتھوں میں ہے اس لیے ان کو اپنی ذمے داریوں کو پورے طور پر ادا کرنا چاہئے۔پروفیسرمحمد کاظم، شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی نے اپنے خطاب مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکولوں کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ میں نے خود مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔ یہاں پر اردو میڈیم اسکولوں کی حالت ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے۔ اس اجلاس میں چند غیر ملکی مقالہ نگاروں نے بھی شرکت کی۔
محمد صابر گودڑ سابق صدر مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ موریشس Mahatma Gandhi Institute Mauritius نے موریشس کے اسکولوں میں اردو کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی برسوں سے موریشس میں اردو کے بجائے عربی کے انتخاب کارجحان بڑھا ہے جس وجہ سے اردو کی تعلیم پر فرق آیا ہے۔
عین شمس یونیورسٹی قاہرہ Ain Shams University Cairo سے تعلق رکھنے والی ولا جمال العسیلی نے مصر میں اردو کی تعلیم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ برصغیر کے بعد اردو کا سب سے بڑا مرکز مصر بن گیا ہے۔ یہاں کی مادری زبان اردو نہ ہوتے ہوئے بھی لوگ اردو سیکھنا اور پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فرزانہ لطفی، اسسٹنٹ پروفیسر تہران یونیورسٹی ایران نے ایران میں اردو تعلیم کی صورت حال پر روشنی ڈالی۔ تمنا نسیم اور ڈاکٹر محمد شہنواز عالم نے بھی اس آن لائن نشست میں اپنے مقالے پیش کیے۔