اس سے قبل بھی مذکورہ بیماری کا پہلا کیس کیرالا میں درج ہوا ہے۔ بتایا گیا کہ ایک طالب علم چین کے ووہان سے آیا ہے جو وہاں تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ وہ مذکورہ وائرس سے متاثر پایا گیا ہے۔
اس مریض کو تریشور میڈیکل کالج کے علاحدہ وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ ہسپتال کے میڈیکل بلیٹن میں بتایا گیا ہے کہ مریض کی صحت ٹھیک ہے۔ چین کے ووہان شہر میں کورونا وائرس کے بارے میں ابھی بہت کچھ جاننا باقی ہے لیکن اس وائرس کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ ابتدائی مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ وائرس سانس کی شدید بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'بین الاقوامی سطح پر غیر ضروری سفر کو کم کردیا جائے۔ بیماری کے خطرے کو محدود کرنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات پر عمل درآمد کیا جانا چاہئے'۔
ورلڈ ہیلتھ آرگانئزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ذرائع کے مطابق 'حفاظتی اقدامات کے لیے ماسک پہنیں، بھیڑ والی جگہوں سے پرہیز کریں، بنیادی حفظان صحت کو برقرار رکھیں۔ اپنے ہاتھوں کی صفائی کرتے رہیں اور آنکھوں اور ناک کو صاف کرنے لیے براہ راست ہاتھ سے صفائی سے گریز کریں۔ کمزور افراد میں اس انفیکشن ہونے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے، لہذا صحت مند پکا ہوا کھانے کا انتخاب کریں۔ چین میں اب یہ نیا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور صرف روک تھام ہی اس کا بہترین علاج ہے'۔
ڈبلیو ایچ او نے مشورہ دیا ہے کہ اگر آپ کو بخار اور کھانسی ہو تو آپ سفر سے گریز کریں۔ ڈبلیو ایچ او کے صحت کے مشیر نے کہا کہ اگر آپ چہرے کا ماسک پہننے کا انتخاب کرتے ہیں تو منہ اور ناک کو ڈھانپنا یقینی بنائیں۔ ہر استعمال کے بعد فوری طور پر ماسک کو ضائع کردیں اور ماسک اتارنے کے بعد ہاتھ دھو لیں'۔