ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں مدرسہ بورڈ میں مارچ 2019 سے چیئرمین کا عہدہ خالی ہے، جس وجہ سے بورڈ کے کام متاثر ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین نہ ہونے سے ایک بھی مدارس امداد یافتہ فہرست میں شامل نہیں ہوسکیں۔
یوگی حکومت کے چار سال، بے مثال 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس' اسی تھیم کے ذریعے بی جے پی حکومت اقلیتی سماج کو اپنی حمایت میں لانے کے لیے نعرہ لگاتی رہی لیکن اترپردیش مدرسہ بورڈ میں چیئرمین نہ ہونے سے بورڈ کے کام متاثر ہو رہے ہیں۔
بی جے پی حکومت مسلم طلبا کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں کمپیوٹر دیکھنا چاہتی ہے تاکہ وہ بھی مین سٹریم میں آکر ترقی کو یقینی بناسکیں۔
باوجود اس کے مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ لمبے عرصے سےخالی ہے لیکن ابھی تک حکومت کو ایک بھی ایسا شخص نہیں ملا، جسے یہ ذمہ داری دی جا سکے۔
آل انڈیا ٹیچرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے جنرل سیکریٹری وحید اللہ سعیدی نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ سنہ 2017 سے اترپردیش میں ایک بھی مدرسہ 'امداد یافتہ' فہرست میں شامل نہیں کیے گئے، جبکہ بڑی تعداد میں مدارس فہرست میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مدرسہ بورڈ میں مارچ سنہ 2019 میں ایم اے صدیقی چیئرمین تھے، ان کے رٹائیر ہونے کے بعد سے ابھی تک عہدہ خالی ہے۔ جس وجہ سے بورڈ کے کئی بڑے کام متاثر ہورہے ہیں۔
ان میں مدارس کا امداد یافتہ فہرست میں شامل نہ ہونا مدارس انتظامیہ کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے کیونکہ امداد یافتہ ہونے سے مدرسہ میں اساتذہ اور دوسرے ملازمین کی تقرری ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے اقلیتی سماج کے لوگوں کو روزگار ملتا تھا، جو بی جے پی حکومت میں پوری طرح بند ہے۔
چیئرمین نہ ہونے سے دوسرا بڑا مسئلہ مدارس میں نصاب کا طے نہ ہونا ہے۔
اترپردیش میں جب یوگی حکومت بنی تو اس وقت وزیراعلیٰ نے اعلان کیا تھا کہ مدرسہ بورڈ میں بھی این سی ای آر ٹی کی کتابیں نصاب میں شامل ہوں گی لیکن آج تک اس پر پوری ایمانداری سے عمل نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ پہلے مدرسہ بورڈ میں درجہ 10ویں کو منشی مولوی اور 12 ویں کو عالم کہا جاتا تھا لیکن اب منشی مولوی کو 'سیکنڈری' اور عالم کو 'ہائر سیکنڈری' کا نام دے دیا گیا ہے لیکن حکومت کے پاس اس بابت تجویز نہیں بھیجا گیا۔
چونکہ منشی مولوی کو ہائی سکول اور عالم کو انٹرمیڈیٹ کے مساوی تسلیم کیا جاتا ہے لیکن نام تبدیل کرنے کے بعد ابھی تک سکنڈری اور ہائر سکنڈری کے نام کا آرڈر بھی نہیں نکالا گیا بلکہ منشی مولوی اور عالم ہی چل رہا ہے۔
آل انڈیا ٹیچرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے جنرل سیکریٹری وحید اللہ سعیدی نے بتایا کہ بورڈ میں لمبے عرصے سے چیئرمین کا عہدہ خالی ہے۔
لہٰذا بورڈ کے اراکین کو کوئی فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے اور اب بورڈ کے اراکین صرف فرض ادائیگی کے طور میٹنگ میں شامل ہو جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ ای ٹی وی بھارت نے کئی دفعہ اس جانب ذمہ داران کو توجہ دلایا ہے لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنی حکومت کے 'چار سال بے مثال' اور 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس' کے دعوے کے ساتھ جشن منایا لیکن مدرسہ بورڈ میں چیئرمین کی تقرری نہ ہونے سے مدارس انتظامیہ کو کئی طرح کی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔