علمائے کرام اور مفتیان کی جانب سے ماہ رمضان کے موقعے پر عبادات ومناجات گھر میں ہی رہ کر کرنے کی اپیل کی گئی ہے اور تقاریب و اجتماعات سے پرہیز کی تلقین کر رہے ہیں۔
کورونا وائرس: لاک ڈاون حفظا کرام کے لیے بڑا چیلنج خاص طور پر اس ماہ مبارک میں پڑھی جانے والی سنت موکدہ نماز تراویح بھی اپنے گھروں میں ہی ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اتر پردیش کے بنارس میں قدیم و جدید مساجد کی تعداد ہزاروں میں ہے اوروہ اس بات کی غماز ہیں کہ لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید ان مساجدوں میں بارگاہ خداوندی میں سرنگوں ہوتے ہیں اور عبادات ومناجات انجام دیتے ہیں۔
یوں تو مسجدوں کی رونقیں ہمیشہ برقرار رہتی ہیں لیکن رمضان المبارک میں ان کی رونقیں دوبالا ہوجاتی ہیں اور فرزندان توحید ذکر و اذکار اور نماز میں مصروف عمل ہوتے ہیں۔
لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس برس یہ سبھی عبادات مساجد میں نہ ادا کرکے گھروں میں ادا کرنے کی ہدایات کے بعد تراویح میں قرآن مجید سننے اور سنانے کا موقع بھی اس سال ناممکن نظر آرہا ہے۔
خاص طور پر حفاظ کرام کو جن کا انحصار ماہ رمضان پر ہوتا ہے اور قرآن سنانے کے بعد نذرانے کے طور پر انہیں ملنے والی رقومات سے وہ محروم ہو جائیں گے، جس کی وجہ سے انہیں معاشی تنگی کا خدشہ ہے۔
بنارس کے بنکر کالونی کے رہائشی حافظ انوار احمد ہر برس بنارس کے اطراف میں تقریباً 200 حفاظ کرام کو مساجد میں تراویح سنانے کے لئے روانہ کرتے تھے لیکن اس سال انہوں نے سبھی کو منع کر دیا اور اپنے گھروں میں میں نماز ادا کرنے کی تلقین کی ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ بطور نذرانہ ملنے والی رقومات کو حفاظ کرام اپنی ضروری مصرف میں لاتے ہیں ان میں سے بہت ایسے حفاظ ہوتے ہیں جو ان رقومات سے اپنی تعلیمی سرگرمیاں بھی جاری رکھتے ہیں، بعض ایسے ہوتے ہیں جو اس رقم سے اپنے اہلخانہ کے لیے عید کی تیاریاں کرتے ہیں، لیکن رواں برس درپیش مسائل نے حفاظ کرام کے سامنے ایک بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔