ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں کافی برسوں سے پتنگ سازی میں مصروف محمد عرفان کا دعویٰ ہے کہ پتنگ بازی کا مستقبل روشن ہے۔ پہلے کے مقابلے اب یہ شوق مہنگا ضرور ہوا ہے، لیکن موبائل اور دیگر گیمس سے پتنگ بازی پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے'۔
پتنگ ساز کا دعویٰ کہ پتنگ بازی کا مستقبل روشن ہے پتنگ سازی اور پتنگ بازی کےتعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے محمد عرفان سے گفتگو کی۔
آپ کو بتادیں کہ محمد عرفان کے آباؤ اجداد سنہ 1917 سے ہی پتنگ سازی میں لگے ہوئے ہیں۔عرفان نے بھی اپنے خاندانی پیشے کو برقرار رکھا ہے اور وہ بھی پتنگ سازی کے کاروبار سے جڑے ہیں۔
محمد عرفان نے بتا یا کہ ان کے والد محمد عثمان نے جنگ آزادی کے دوران اپنی پتنگ سازی سے مخالفت درج کرائی تھی۔محمد عرفان سنہ 1968 سے اس پیشے میں لگے ہوئے ہیں۔
محمد عرفان پتنگ سازی کے فن میں اتنے مشہور و معروف ہوئے کہ اب تک متعدد اعزاز سے انہیں سرفراز کیا جا چکا ہے۔محمد عرفان کے مطابق پہلے کے مقابلے پتنگ بازوں میں کافی تبدیلی آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج کے دور میں پتنگ بازی مہنگی ہو گئی ہے۔ باوجود اس کے لکھنؤ میں پتنگ بازوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ محمد عرفان کا کہنا ہے کہ'وہ نہیں مانتے کہ پتنگ باز یہ اس کے شائقین کم ہو رہے ہیں'۔
مزید ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پتنگ بازی کو دیگر کھیلوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ بارہ بنکی میں ایک پتنگ بازی کے مقابلے میں شرکت کرنے آئے محمد عرفان کا یہ بھی دعویٰ ہے کرونا وائرس وبا میں بھی اس کھیل کو بآسانی کھیلا جا سکتا ہے، کیوں کہ یہ ایک واحد کھیل ہے جو سماجی فاصلے کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔