اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں واقع مسلم مسافرخانہ بدحالی کا شکار تھا۔ چارباغ ریلوے اسٹیشن و بس اسٹیشن کے قریب یہ مسافرخانہ غریب و بے سہاروں کے لیے ایک امید ہے۔ لیکن بدقسمتی سے غریب مسافروں کو پناہ دینے اور انہیں کم قیمت میں عارضی قیام کی سہولت فراہم کرنے والا یہ مسافر خانہ خستہ حالت میں تھا لیکن اب کام جاری ہے۔
'مسلم مسافر خانہ کے تعمیراتی کام کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے' ای ٹی وی بھارت نے دو برسوں کے دوران اس تعلق سے کئی خبروں کے ذریعہ انتظامیہ تک بات پہنچانے کی کوشش بھی کی۔ اسی کے نتیجہ میں یوپی اسٹیٹ حج کمیٹی نے ایک کروڑ 17 لاکھ 78 ہزار روپے عمارت کے رنگ و روغن، بجلی، بیت الخلا، صاف پانی اور دیگر کاموں کے لیے جاری کر دیا ہے۔
'مسلم مسافر خانہ کے تعمیراتی کام کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے' اس میں سے 58 لاکھ 89 ہزار روپے اتر پردیش وکاس نگم کو پہلے ہی جاری کر دیا گیا تھا تاکہ وہ ٹینڈر نکال کر کام شروع کر واسکے۔ اس کے بعد کورونا وبا کی وجہ سے یہ کام کئی ماہ تک رکا رہا اور اب دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔
'مسلم مسافر خانہ کے تعمیراتی کام کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے' اتر پردیش کے ضلع غازی پور سے کسی کام کے سلسلے سے مسافر خانہ میں قیام کرنے والے چاند محمد نے بتایا کہ ہم 1983 سے یہاں آ رہے ہیں۔ اس وقت مسافر خانہ میں قیام کرنے کے لئے 15 روپے ایک دن کا کرایہ ہوتا تھا۔چاند محمد نے بتایا کہ' مسافر خانہ میں پہلے کے مقابلے زیادہ بہتر صاف صفائی اور دوسری سہولیات مل رہی ہے'۔
'مسلم مسافر خانہ کے تعمیراتی کام کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے' وزیر مملکت محسن رضا نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ موجودہ حکومت 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس' کے تحت کام کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلی حکومت نے کبھی مسافر خانہ کے بدحالی پر غور نہیں کیا اور نہ ہی کوئی کام کرایا۔
محسن رضا نے بتایا کہ مسافر خانہ کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم اسے اور بہتر بنانے کے لئے بجٹ میں اضافہ بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم مسافر خانہ میں فائیو اسٹار ہوٹلوں جیسی سہولیات بھلے نہ ہو لیکن تھری اسٹار ہوٹلوں کی طرح ہم تمام سہولیات فراہم کروائیں گے۔ وقف وکاس نگم مسافر خانہ میں ایک اور منزل بنانا چاہتی ہے، جس میں بڑے ہوٹلوں کی طرح تمام سہولیات فراہم ہوں گے۔ مسافر خانہ میں رکنے کے لئے اب 'آن لائن سسٹم' بھی کر دیا گیا ہے تاکہ وہاں کے ملازمین کسی مسافر کے ساتھ ناانصافی نہ کر پائیں۔
اطلاع کے مطابق مسافر خانہ میں تعمیراتی کام جاری ہے لیکن کام کی رفتار بے حد سست ہے، ایک شخص نے بتایا کہ 'پوری عمارت بالکل کمزور ہو گئی ہے، جس وجہ سے ہم لوگ احتیاط سے توڑ پھوڑ کر رہیں ہیں لیکن جو ذمہ دار ہیں، انہیں یہی نہیں معلوم کہ ٹھیکیدار سے کیا کام کرانا ہے'؟
اقلیتی امور کے وزیر مملکت محسن رضا نے بھی کام کے تعلق سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ مسافر خانہ کا کام وقت پر ہونا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ باتھ روم اور ٹوائلیٹ میں کم قیمت کے ٹائلز لگائے جا رہے ہیں جبکہ حج کمیٹی نے بہتر کام کرانے کے لیے لئے پیسے جاری کیے ہیں۔
آپ کوبتادیں کہ' لکھنؤ کے مسلم مسافر خانہ کی سنگ بنیاد 2 نومبر 1976 میں ایک معروف عالم دین مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے رکھی تھی۔ مسافر خانہ کے اراکین سید اطہر حسین، ظہیر حسین، مقبول احمد لاہوری اور دیگر ممبران تھے، جنہوں نے اس کے تعمیراتی کام کے لئے روپے دئیے تھے۔
اس مسافر خانہ کی بنیاد کا اصل مقصد بیت اللہ کے مقدس سفر پر جانے والے عازمین حج کے لئے تھا کیونکہ اس وقت دارالحکومت لکھنؤ میں حج ہاؤس نہیں تھا لہذا جو بھی حاجی یہاں آتے تھے انہیں مسافر خانہ میں ہی قیام کروایا جاتا تھا۔اس کے بعد یہیں سے حاجیوں کو ایئرپورٹ کے لئے روانہ کیا جاتا تھا۔