ریاست اترپردیش کے ضلع بہرائچ میں پرائمری ہیلتھ سنٹر تو موجود ہے، لیکن وہاں نہ تو کوئی ڈاکٹر نہ طبی ملازم اور نا ہی کوئی نرس موجود ہے، بحرائچ کا ایک ہسپتال انسانوں کے بجائےجانوروں سے بھرا پڑا ہے۔
بہرائچ: یہ ہسپتال ہے یا جانوروں کا تبیلہ ہسپتال میں گندگی و گوبر کا ڈھیر لگا ہواہے۔اگرچہ اس علاقے کے لاکھوں لوگوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے حکومت نے پرائمری ہیلتھ سنٹر کی تعمیر کر رکھا ہے، لیکن یہ صحت مرکز بند ہے، وارڈز میں نہ دوائیاں ہیں اور نہ ہی علاج کے لئے ضروری سامان۔
مزید یہاں نہ تو ڈاکٹر نظر آتے ہیں نہ نرسیں اور نہ ہی کوئی دوسرا عملہ یہاں موجود ہے۔
ضلع بہرائچ کے تحصیل موتی پور کے تحت سیمری گھٹاہی پرائمری ہیلتھ سینٹر جہاں سرکاری ریکارڈز کے مطابق یہ صحت مرکز 10 بستروں کا اسپتال ہے لیکن یہاں کے وارڈز میں ایک بستر بھی نہیں۔
مریضوں کے بجائے وارڈز میں گوبر اور گندگی ہے، جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ یہاں کے وارڈز مویشیوں کے تبیلے کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ'اس پرائمری ہیلتھ سنٹر کے بند ہونے سے علاقے کے قریب ایک لاکھ سے زائد افراد کی صحت خدمات متاثر ہورہی ہیں۔علاج کے لیے لوگوں کو 50 سے 100 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔
گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر، چیف میڈیکل آفیسر کے ساتھ ساتھ تمام مقامی رہنما اور اعلیٰ افسران سے کی گئی کوششوں کے باوجود سیمری گھٹاہی پرائمری ہیلتھ سنٹر میں صحت کی خدمات کو بحال نہیں کرایا جا سکا-
اس پرائمری ہیلتھ سنٹر میں تعینات واحد فارماسسٹ اجے کمار چودھری نے بتایا کہ' اسپتال اور وارڈوز کی حالت خراب ہے۔انہوں نے کہا کہ اس 10 بستروں والے پرائمری ہیلتھ سنٹر میں صرف 1 وارڈ موجود ہے۔
یہاں نہ ہی دروازہ ہے نہ بستر، نہ علاج و معالجے کا کوئی مناسب سامان میسر ہے۔انہوں نے کہا کہ' پرائمری ہیلتھ سنٹر میں صفائی ملازمین کی کوئی تعیناتی نہیں ہے۔
فارماسسٹ نے بتایا کہ وہ ڈیوٹی پر آتے ہیں پر کوئی سامان نا ہونے کی وجہ سے واپس چلے جاتے ہیں۔