ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں جب مذہبی مقامات و عبادت گاہوں کو کھولنے کا اعلان ہوا، اس سے قبل ہی مسلمانوں نے مسجد میں صاف صفائی کا خاص خیال رکھا۔
مسجدوں سے پانچ مصلیان کی شرط ختم ہو سب سے پہلے مسجد کو سینیٹائز کیا گیا، اس کے بعد فرش کی دھلائی کی گئی۔ لیکن دو جمعہ سے مصلیوں میں شکایت ہے کہ پانچ نمازیوں کی شرط سے انہیں عبادت کرنے میں تکلیف ہورہی ہے۔ مساجد سے اب اس شرط کو ختم کیا جائے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مصلیوں نے بتایا کہ” ہم حکومت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن جو پانچ افراد کی شرائط رکھی گئی ہے، اسے پورا کرنا ناممکن ہے”۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مساجد میں ایک وقت میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے جو گائیڈ لائن جاری کی گئی ہیں، اس میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ ایک وقت میں صرف پانچ لوگ ہی نماز ادا کرسکتے ہیں۔
ایسے میں حکومت کے اس فیصلے کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔بات چیت کے دوران مصلیان نے کہا کہ جب دکان، بازار، ہوٹل، شاپنگ مال اور سب سے خاص بات 'شراب' کی دکانیں کھولنے کی اجازت مل سکتی ہے، تو مساجد میں پانچ افراد کی شرط کیوں عائد کی گئی ہے؟
انہوں نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہےکہ' مسجد میں جتنے لوگ پہلے نماز ادا کرتے تھے، اس سے نصف مصلیان کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ آسکیں۔
مصلیان نے مزید کہا کہ' جیسے کسی مسجد میں تین سو لوگوں کی گنجائش ہے تو وہاں پر 150 یا 100 لوگوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔
ایک دکاندار نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ ہم جیسے دکانداروں کے لئے ہے، جو مسجد میں نماز کے لیے جاتے ہیں لیکن انہیں یہ کہہ کر واپس کردیا جاتا ہے کہ یہاں پر پہلے سے ہی پانچ لوگ نماز ادا کرنے کے لئے آ چکے ہیں لہذا آپ دکان نہیں نماز ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ' جو لوگ دوکاندار ہیں یا بازار میں کام کرتے ہیں، انہیں وضو اور استنجاء کے لیے مسجد میں جانے کی ضرورت پڑتی ہے لیکن مسجد میں وضو خانہ اور بیت الخلاء بند ہونے کے سبب بڑی دشواری ہوتی ہیں۔ہم چاہ کر بھی مسجد میں عبادت نہیں کر سکتے اور مجبوری میں جمعہ کی نماز گھر میں ادا کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا تھا کہ جہاں تک جمعہ نماز کی بات ہے تو کئی جماعت بنانا مشکل ہے۔ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ 'آنے والے وقت میں پانچ افراد کی تعداد کو بڑھا کر کم از کم پچاس فیصد کیا جائے کیوں کہ پانچ نمازوں میں چار سے پانچ جماعت کرنا بہت مشکل ہے'۔