اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں آج سے سبھی مذہبی مقامات کو عبادت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ مسلمانوں نے مسجد میں نماز ادا کرنے سے پہلے صاف صفائی کا خاص خیال رکھا۔
اسی لیے سب سے پہلے مسجد کو سینیٹائز کیا گیا، اس کے بعد فرش کی دھلائی کی گئی۔ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران لکھنؤ شہر قاضی مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ ہماری کوشش رہے گی کہ مسجد میں ایک وقت میں پانچ افراد سے زیادہ باجماعت نماز ادا نہیں کریں۔ 15 منٹ وقفہ کے بعد چار جماعت ہو سکتی ہیں۔
'مسجد میں پانچ افراد کی شرط ختم ہو' انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو ہمیں گائیڈ لائنز ملی ہے، ہم اسی پر عمل کرتے ہوئے اپنی عبادات کو جاری رکھیں گے۔ مولانا خالد نے بتایا کہ مسجد میں صرف فرض نماز ادا کریں، سنت اور نفل نماز گھر میں ہی ادا کریں۔ ساتھ ہی گھر سے ہی باوضو ہو کر مسجد میں نماز ادا کرنے آئیں۔
مسجد میں پانچ افراد کی شرط ختم ہو ماسک لگا کر نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ باجماعت نماز سماجی دوری کو خیال رکھتے ہوئے ادا کی جائے گی۔ مسجد میں کثیر تعداد میں لوگ آنے سے پرہیز کریں۔
'مسجد میں پانچ افراد کی شرط ختم ہو' اس کے علاوہ جو بھی شرائط ہیں، ہم ان پر عمل کریں گے اور لوگوں سے بھی اپیل کریں گے کہ وہ ان پر ضرور عمل کریں تاکہ ہمیں آئندہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
'مسجد میں پانچ افراد کی شرط ختم ہو' مولانا خالد رشید فرنگی نے بتایا کہ 'انڈین اسلامک سنٹر' نے ایڈوائزری جاری کی ہے، جس پر لکھنؤ کے مساجد کے امام عمل کر رہے ہیں۔ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ "آنے والے وقت میں پانچ افراد کی تعداد کو بڑھا کر کم از کم پچاس فیصد کیا جائے کیوں کہ پانچوں وقت چار سے پانچ جماعت بنانا بہت مشکل ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ جہاں تک جمعہ نماز کی بات ہے تو کئی جماعت بنانا مشکل ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ اگر کورونا وائرس کے معاملے میں کمی ہوتی ہے تو نمازیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔