اردو

urdu

ETV Bharat / city

Public Opinion UP Election: لکھنؤ کے مغربی اسمبلی حلقہ کے عوام سے خصوصی بات چیت

اترپردیش اسملبی انتخابات Uttar Pradesh Assembly Election 2022 کے اعلان کے ساتھ ہی سبھی سیاسی جماعتیں طرح طرح کے وعدے کر رہی ہیں۔ دارالحکومت لکھنؤ کے مغربی اسمبلی حلقے کے مسلم اکثریتی علاقہ کے لوگ کیا سوچتے ہیں۔ uslim-Majority Area of the Western Assembly Constituency of Lucknow، کیا انہیں موجودہ بی جے پی سرکار اور سابقہ حکومت سے شکایت ہے یا پھر وہ انتخاب کو لے کر کیا سوچ رکھتے ہیں، ایسے ہی موضوع پر نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے عوام کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

Public Opinion UP Election
Public Opinion UP Election

By

Published : Jan 18, 2022, 10:41 AM IST

لکھنئو: اتر پردیش کا دارالحکومت لکھنؤ لسانی، تہذیبی و ثقافتی اعتبار سے منفرد شناخت رکھتا ہے۔ وہیں سیاسی طور پر بھی لکھنؤ کافی حساس ہے۔ اسمبلی انتخابات Uttar Pradesh Assembly Election 2022 کے لئے تاریخوں کے اعلان کے بعد لکھنؤ میں سیاسی اتھل پتھل کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسے میں سبھی امیدوار اپنے اسمبلی حلقے کی عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش میں ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے لکھنؤ کے مغربی اسمبلی حلقہ Lucknow Western Assembly Constituency کے عوام کے بنیادی مسائل اور رجحانات کے حوالے سے گفتگو کی اور یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ گزشتہ طویل عرصہ سے یہاں کے لوگ بی جے پی کو کیوں پسند کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ان کا کاروبار کس نشیب و فراز سے گزر رہا ہے۔

ویڈیو دیکھیے۔
لکھنؤ کے مغربی اسمبلی حلقہ سے 1989 میں بی جے پی کو کامیابی ملی، 2012 میں سماج وادی پارٹی کے رہنما محمد ریحان نعیم Samajwadi Party Leader Mohammed Raihan کو کامیابی ملی تھی 2017 میں دوبارہ بی جے پی کے امیدوار کو کامیابی ملی۔ اس اسمبلی حلقے میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 25 فیصد ہے جب کہ 75 فیصد ووٹ سماج کے دوسرے طبقے کا ہے۔

اس اسمبلی حلقہ سے بی جے پی، بی ایس پی، کانگریس اور سماج وادی پارٹی کا اہم مقابلہ ہوتا ہے۔ 2022 میں اسد الدین اویسی کے پارٹی سے عاصم وقار AIMIM Leader Asim Waqar بھی اسی اسمبلی حلقے سے انتخابی میدان میں آنے کی تیاری میں ہیں۔

لکھنئو کے مغربی اسمبلی حلقہ کا مسلم محلہ
لکھنؤ کے مغربی اسمبلی حلقے میں لکھنؤ کا چوک، نخاس، حسین آباد بالا گنج Hossain Abad Bala Ganj، ٹھاکر گنج سمیت متعدد علاقے شامل ہیں۔ جہاں سے دردوزی و لکھنؤ چکن کا بڑے پیمانے پر کاروبار ہوتا ہے اور یہاں کے لاکھوں افراد اسی کاروبار سے وابستہ تھے لیکن موجودہ دور میں یہ کاروبار تنزلی کے دور سے گزر رہا ہے۔ اس کاروبار کو نہ صرف موجودہ حکومت نے نظر انداز کیا ہے بلکہ اس سے قبل کی حکومتوں نے بھی نظر انداز کیا ہے۔
مغربی لکھنئو اسمبلی حلقہ


مزید پڑھیں:


ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے دردوزی کے کاریگر وسیم حسین بتاتے ہیں نہ صرف موجودہ حکومت نے اپنے گردوں کے کاروبار کو نظر انداز کیا ہے بلکہ گزشتہ حکومتوں نے بھی اس کاروبار پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ لکھنؤ مفتی گنج چوپٹیا حسین آباد Lucknow Mufti Ganj Choptia Hussain Abad میں ہزاروں کاریگر تھے لیکن اب وہ ای رکشا چلا رہے ہیں یا دوسرے کاروبار سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ وسیم بتاتے ہیں کہ 8 گھنٹہ کام کرنے کے بعد 150 روپیہ ملتا ہے مہنگائی کے دور میں اتنے رقم سے خود کا خرچ مشکل ہوتا گھر کا گزر بسر تو دور کی بات ہے۔

مسلم محلے میں گندگی کا انبار
لکھنؤ کے متوسط طبقہ کے کاروباری مہنگائی کی مار سے دوچار ہیں وہ کہتے ہیں حکومت ہندو مسلم مندر مسجد میں عوام کو الجھا دیتی ہے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ہم کاروباری یہ کبھی نہیں چاہتے بلکہ ہم امن و سکون کے خواہاں ہیں۔
گائے کی تئیں سرکار کی محبت کی تصویر، مسلم محلے میں بھٹکا ہوا بڑی تعداد میں گائے

یہ بھی پڑھیں:


لکھنؤ کے مغربی اسمبلی حلقہ کے چوپٹیا علاقے Muslim-Majority Area Choptia Area Lucknow میں عوام سے جب ان کی بنیادی مسائل پر گفتگو کیا تو انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برس میں اس علاقے میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں ہوا ہے چونکہ یہ علاقہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے اس وجہ سے یہاں امتیازی سلوک کیا جاتا ہے کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں ہوتا ہے گلیوں میں کوڑے کے انبار لگے ہوئے ہیں اوارہ مویشیوں کے جھنڈ رہتی ہے جس سے عوام کو خطرہ رہتا ہے ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details