ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں ایک ہفتہ کے اندر پولیس نے 3 گاڑیوں سے بھینس نسل کے 21 جانوروں کو لانے والی گاڑیوں کو ضبط کیا اور اس میں بیٹھے چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ وہیں قصاب برادری کے محلہ سے گھروں میں بندھے 36 جانوروں کو پولیس کھول کر لے گئی اور وہاں سے 11 افراد کو گرفتار کیا۔ یہ تمام کارروائیاں جانوروں کے استحصال قانون کے تحت کی جا رہی ہیں۔
اس سے متعلق ایڈووکیٹ زہیب رسول خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔ آپ کو بتا دیں کہ' ملک کی جن جن ریاستوں میں بی جے پی کی سربراہی والی حکومتیں قائم ہیں وہاں قانونی طور پر گائے اور گائے نسل والے تمام جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی عائد ہے۔
اترپردیش میں بھی اس قانون پر پولیس سختی سے عمل کر رہی ہے بلکہ اس سے آگے بڑھ کر اترپردیش پولیس کی سختیوں کی وجہ سے ریاست میں اب بھینس نسل کے جانور کا ذبیحہ بھی ممنوع ہوتا جا رہا ہے۔جس کی تازہ مثال رامپور ضلع میں نظر آ رہی ہے۔رامپور میں گذشتہ ایک ہفتہ کے اندر گاڑیوں کی چیکنگ مہم کے دوران پولیس نے تین گاڑیوں سے 21 بھینس نسل کے جانوروں کو برآمد کیے اور ان گاڑیوں میں بیٹھے 4 افراد کو بھی گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔
وہیں رامپور کے قصاب برادری کے ایک محلہ سے پولیس نے 11 گوشت تاجروں کو گرفتار کیا ان کے گھروں سے 36 بھینس نسل کے جانوروں کو بھی پولیس یہ کہ کر کھول کر لے گئی کہ ان جانوروں کے ساتھ ظلم و استحصال کیا جا رہا تھا۔ دراصل تعزیرات ہند کی دفعہ 3/11 کے تحت جانوروں کے ہاتھ پیر، منھ وغیرہ باندھنا جرم ہے۔ اسی کے تحت پولیس یہ تمام کارروائیاں کر رہی ہے۔