گذشتہ ایک برس سے مشکلات میں گھرے رکن پارلیمان اعظم خان کو فی الحال راحت ملنے کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی ہے، گذشتہ 10 ماہ سے سیتاپور جیل میں مقید اعظم خاں کو اب ایک اور معاملے میں گھیرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنماء اور اقلیتی بہبود کے سابق وزیر محمد اعظم خاں اب حج ہاؤس کی تعمیرات میں ملزم بن سکتے ہیں، دراصل لکھنؤ کے حج ہاؤس کی تعمیر 2004 سے 2006 کی ملائم حکومت کے دوران ہوئی تھی، اسی زمانے میں غازی آباد میں دریائے ہنڈن کے کنارے اعلیٰ حضرت حج ہاؤس کی تعمیر کے لیے اراضی لی گئی تھی۔
2012 میں جب سماجوادی حکومت اقتدار میں آئی تو اکھلیش یادو وزیراعلیٰ بنے تھے، تبھی غازی آباد میں اعلیٰ حضرت حج ہاؤس کی تعمیر مکمل ہوئی تھی، ان دنوں ہی سماجوادی حکومتوں میں اعظم خاں کے ہی پاس اقلیتی بہبود کی وزارت کا قلمدان تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اسی برس فروری میں انتظامیہ نے غازی آباد میں تعمیر شدہ حج ہاؤس کو این جی ٹی کے حکم پر سیل کر دیا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس میں سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں ہے، جس کی وجہ سے اس سے نکلنے والا پانی دریائے ہنڈن کو آلودہ کر رہا ہے۔