اترپردیش کے لکھنو میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا سید صائم مہندی نے وسیم رضوی کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں وسیم رضوی نے پیغمبر اسلامﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی نے اس سے قبل بھی کچھ آیات پر نازیبا تبصرہ کرتے ہوئے اسے قرآن سے خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کی آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ نے سخت مذمت کی تھی اور سپریم کورٹ سے بھی اسے ذلیل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس چمکتے ہوئے سورج کی مانند ہیں جن کی تعلیمات اور پیغامات چودہ سو برس سے دنیا میں روشنی بکھیر رہے ہیں۔ چاند پر خاک ڈالنے سے چاند کا کچھ نہیں بگڑتا بلکہ خاک ڈالنے والے کا منہ کالا ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں پر ہر مذہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں۔ ہمارا آئین ہمیں مذہبی آزادی دیتا ہے۔ کوئی بھی شخص کسی بھی مذہب کی توہین نہیں کرسکتا۔ اسلام بھی دوسرے مذاہب کی توہین کرنے سے منع کرتا ہے۔ وسیم رضوی نے اسلام مذہب کے بانی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی ہے۔ اس حرکت سے نہ صرف مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں بلکہ بھارت کے آئین کی مخالفت بھی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کی جانب سے بہت جلد ایک اور میٹنگ منعقد کی جائے گی اور اس کے خلاف ملک گیر پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا جائے گا۔ تاہم وسیم رضوی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر موجودہ حکومت اپنی اقتدار بچانے کے لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔ حکومت خود اس کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب قرآن پاک پر اس نے نازیبا تبصرہ کیا تھا اس دوران بھی شیعہ پرسنل لاء بورڈ نے مطالبہ کیا تھا کہ اس کو گرفتار کیا جائے تاہم اس کی گرفتاری نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی پائیدار کارروائی ہوئی جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت بھی اس میں ملوث ہے جس کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے اور اس سے بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی شبیہ خراب ہونے کا خدشہ ہے۔