رضا اکیڈمی کے صدر مولانا سعید نوری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ وہ اعلیٰ سطح پر کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگر تحریری شکایات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا ہے تو پھر عدالت عظمیٰ کا راستہ اختیار کریں گے۔
واضح رہے کہ قرآن عظیم کی 26 آیات کو ہٹانے کے معاملے کی سماعت سے عدالت عظمیٰ کے انکار پر وسیم رضوی نے دوبارہ عدالت میں نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس پر آج سماعت ہونا تھا تاہم وسیم رضوی نے اپنی عرضی واپس لے لی ہے۔ وسیم رضوی نے نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے کے بابت کہا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے 12 اپریل کو کئی پہلوؤں پر غور نہیں کیا تھا۔ وہیں وسیم رضوی کی جانب سے مسلسل قرآن کریم کے خلاف نازیبا تبصرے پر ملک بھر میں تمام مکاتب فکر کے علما و عوام مسلمانوں نے ناراضگی ظاہر کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس ضمن میں بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی سے وابستہ تنظیم 'آل انڈیا تنظیم علماء اسلام' اور رضا اکیڈمی نے وسیم رضوی کے خلاف کارروائی کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جوڈیشل کارروائی کرنے فیصلہ کیا ہے۔'
رضا اکیڈمی کے صدر مولانا سعید نوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہاکہ وسیم رضوی کے خلاف کارروائی کرانے کے لیے ابھی پولیس محکمہ کے اعلیٰ افسران اور حکومت اتر پردیش سے خط و کتابت کے علاوہ تحریری شکایات کا سلسلہ چل رہا ہے۔
ہمیں امید ہے کہ اس سلسلے میں کچھ مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ اگر حکومت اترپردیش اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے کوئی کارروائی نہیں کی تو ہم سیدھے عدالت عظمیٰ کا رخ کریں گے۔'
انہوں نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ' وسیم رضوی کے بابت کوئی کارروائی نہ کرنے پر ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومتوں میں بھی کچھ ایسے لوگ بیٹھے ہیں، جو وسیم رضوی کی پشت پشت پناہی کر رہے ہیں۔ ایک ایسا شخص جو مسلسل مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید اور صحابہ کرام کے بابت نازیبا الفاظ استعمال کر رہا ہے اور اس کے خلاف ملک اور بیرونی ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ لیکن حکومتیں کوئی کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہیں۔