ریاست اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں اترپردیش کسان سبھا نے زرعی قوانین پر پریس کانفرنس کا اہتمام کیا، کسان سبھا کے جنرل سیکریٹری مکٹ سنگھ نے بتایا کہ تینوں زرعی قوانین اور بجلی بل ملک مخالف ہے، اس سے کسانوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ اس کے ذریعہ بڑے کارپوریٹ سیکٹر کا قبضہ ہو جائے گا۔
یوپی کسان سبھا کے جنرل سیکریٹری مکٹ سنگھ انہوں نے بتایا کہ نئے زرعی قوانین سے منڈیوں، سرکاری خرید و فروخت کا خاتمہ اور جمع خوری اور منافع خوری کا بول بالا ہو جائے گا، اس کا سیدھا فائدہ اڈانی اور امبانی جیسے بڑے کارپوریٹ سیکٹر کو پہنچے گا۔
مکٹ سنگھ نے بتایا کہ گذشتہ روز تک ہمارے 30 کسان شہید ہوئے ہیں، لیکن سرکار کوئی حل تلاش نہیں کر سکی، کسانوں اور کسان تنظیموں نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک یہ زرعی قوانین واپس نہیں ہوتا تب تک ہم لوگ واپس نہیں ہونے والے۔
انہوں نے کہا کہ کسان احتجاج کے بعد مودی حکومت میں افراتفری کا ماحول ہے، ان کے ساتھ والے حکومت کا ساتھ چھوڑ کر جا رہے ہیں، کسان احتجاج کو کمزور کرنے کے لیے حکومت طرح طرح کے پروپیگنڈے پھیلا رہی ہے، کبھی انہیں دہشت گرد تو کبھی خالصتانی بتایا جا رہا ہے۔
اترپردیش کسان سبھا کے جنرل سیکریٹری مکٹ سنگھ نے کہا کہ سرکار کتنی بھی کوشش کر لے لیکن یہ احتجاج رکنے والا نہیں ہے، انہوں نے یوگی حکومت پر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ حکومت دفعہ 144 نافذ کرکے تانا شاہی کا کردار ادا کر رہی ہے، اور کسانوں کے ساتھ عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔ 20 دسمبر کو ملک بھر کے گاؤں دیہات میں کسان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔