نوابوں کے شہر لکھنؤ کے تمام تاریخی عمارتوں کو دیکھنے آنے والے سیاحوں کواس بات کا اب خیال رکھنا ہوگا کہ وہاں سیاحت کے دوران ویڈیو گرافی نہ کریں کیونکہ انتظامیہ نے ویڈیو گرافی پر سخت ہدایات جاری کی ہیں۔
لکھنؤ میں نوابوں کے دور کی قدیم عمارتوں کی جھلکیاں دیکھنے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں سیاح آکر لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن اب نئے حکم نامے کے مطابق تمام سیاحوں کے سامنے بڑے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
در اصل معاملہ یہ ہے کہ بڑے امام باڑہ میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں اور اپنی یادوں کو سمیٹنے کے لیے ویڈیو بنا لیتےہیں، یہاں تک تو معاملہ ٹھیک ہے لیکن جب سے سوشل میڈیا پر'ٹک ٹاک'آگیا ہے اس کے بعد سے کسی بھی جگہ ٹک ٹاک بنا کر ویڈیوز وائرل کر دیا جاتا ہے۔ ایسے ہی ایک ویڈیو امام باڑہ سے وائرل ہوئی جس میں بڑی بیہودگی تھی۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شیعہ مسلمانوں نے اس عمل کی شدید مذمت کی اور انہوں نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس طرح کی حرکتوں کو جلد از جلد روکا جائے۔
اسی کے خلاف بڑے امام باڑہ میں حسینی ٹائیگر تنظیم نے نعرہ بازی کرتے ہوئے اس طرح کے حرکات کو بند کرنے کا مطالبہ ضلع انتظامیہ سے کیا۔
سماجی کارکن شمیل شمسی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ بڑا امام باڑا حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی یاد میں تعمیر کیا گیا۔
یہاں پر تعزیہ داری ہوتی ہے، ماتم ہوتا ہے، مجلس ہوتی ہے۔ لہذا یہ جگہ محض سیروتفریح کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ حرمت کی جگہ ہے۔
اگر ضلع انتظامیہ ہماری باتوں پر غور و فکر نہیں کرتا ہے تو ہم نے گزشتہ برسوں میں امام بارگاہ میں تالا لگایا تھا اور آئندہ بھی اس طرح تالا لگا سکتے ہیں۔