اردو

urdu

ETV Bharat / city

ہاٹ اسپاٹ کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ افراد اپنے گھروں میں قید

ضلع بہرائچ میں کورونا مثبت مریض ہونے کی وجہ سے ضلع کے ہاٹ اسپاٹ علاقہ کے تقریباً ایک لاکھ پچاس ہزار افراد گھروں میں قید ہونے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ لاک ڈاؤن میں جو تھوڑی بہت سہولت تھی وہ بھی پوری طرح سے ختم کر دی گئی ہے۔

One and a half lakh people imprisoned in their homes due to hotspots
ہاٹ اسپاٹ کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ افراد اپنے گھروں میں قید

By

Published : Apr 28, 2020, 11:22 AM IST

ضلع کو ہاٹ سپاٹ کے طور پر اعلان کیے جانے کے ساتھ ہی غلام علی پورہ سمیت 19 گاؤں کو پوری طرح سیل کر دیا گیا ہے۔ تقریبا ڈیڑھ لاکھ آبادی گھروں میں قید ہے۔ سڑکوں کے ساتھ ساتھ گلیوں میں بھی چلنے پھرنے پر پابندی لگاتے ہوئے اسے مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے۔ شہر میں ہاٹ اسپاٹ علاقے کے بینک، پٹرول پمپ، اور اے ٹی ایم تک بند کردئے گئے ہیں۔ افسران مسلسل ہاٹ سپاٹ علاقوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ مختلف علاقوں میں کورونا کے آٹھ مریض پائے گئے ہیں۔

شہر کے محلہ غلام علی پورہ میں واقع ہنومان پوری کالونی میں ایک خاون کے مثبت ہونے کی تصدیق کے بعد پورے علاقے کو ہاٹ سپاٹ قرار دے دیا گیا ہے۔ غلام علی پورہ کے ساتھ ہی فری گنج، منصور گنج ، درگاہ شریف اور محلہ بخش پورہ جزوی طور پر سیل کردیا گیا ہے۔ تقریبا پانچ بینک اور اے ٹی ایم بند کردیئے گئے ہیں۔ ایک پٹرول پمپ بھی بند کردیا گیا ہے۔ یہاں تقریبا تیس ہزار کی آبادی گھروں میں قید ہے۔

اسی طرح ہاٹ اسپاٹ وزیر پور، ریہوا، وشون پور، بگھوڑا، سندرپوروہ، فتح پوروہ، آگرہا، بڑہن باغ، پیارے پوروہ، میکو پوروہ اور چوپال ساگر کا علاقہ، سرئیاں کے قریب اور ماگھی، بنجاریہ، کشن پوروا اور ڈگو اور تیجوا پور کے قریب کیشو پور ہاٹ سپاٹ کے طور پر سیل کردیا گیا ہے۔ یہاں سڑکوں کو بیریکیڈنگ کے ذریعہ سیل کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ افسران لگاتار حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

کورونا مریض کے ملنے کے بعد شہر کی سڑکوں پر خاموشی دکھائی دیتی ہے۔ لوگ صرف اس وقت اپنے گھروں سے باہر آ رہے ہیں جب ضروری کام درپیش ہو، چوراہوں پر سختی بڑھا دی گئی ہے۔ ہر آنے والے پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔

نگر مجسٹریٹ جئے پرکاش نے کہا کہ ہاٹ اسپاٹ والے علاقے سے گزرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اگرسین چوک، مال گودام روڈ، چھاؤنی روڈ پر بیریکیڈز لگا کر اس کو بند کردیا گیا ہے۔ ہاٹ سپاٹ میں دو ہزار سے زیادہ کنبے ہیں، انہیں ضروری سامان فراہم کیا جارہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details