اکھلیش یادو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وقت سے موثر قدم نہ اٹھانے، حالات کے صحیح تجزیہ میں ناکامی اور غلط انتظام کی وجہ سے اترپردیش بی جے پی حکومت میں اعداد و شماربتاتے ہیں کہ آبادی کے حساب سے ٹیکہ کاری میں بی جے پی کافی پیچھے ہے۔
نیتی آیوگ کے ریکارڈ میں یوپی کو سب پسماندہ ریاست کا درجہ ملا ہوا ہے۔ فاقہ کشی، غریبی، بھید بھاؤ اور انڈسٹری انفراسٹکچر وغیرہ کی علاماتی رینکنگ میں ریاست بدحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ فائنانشیل ایکسپریس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کورونا کے نمونوں کی جانچ میں ہیرا پھیری کی گئی۔ مثلا یوپی میں 21 اپریل کو 225570 نمونوں کی جانچ کی گئی۔ اگر ان میں 20 فیصدی یا 45114 لوگ کووڈ متاثر تھے تو ان میں تقریبا 22000 معاملوں کو سرکاری ریکارڈ سے نکال دیا گیا اور صرف 33106 انفکشن معاملے درج کئے گئے۔ اس طرح اس دن جانچ انفکشن کی شرح 14.7 فیصدی ہی رہی۔ اسی طرح کہ دھوکہ دھڑی سے انفکشن کے مصدقہ معاملوں میں یوپی کو چوتھا مقام مل گیا ہے۔
سماج وادی پارٹی سربراہ نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی حکومت میں بےکاری۔ بے روزگاری رکارڈ توڑرہی ہے۔ مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ پٹرول۔ڈیزل رسوئی گیس سب کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں۔ نہ منریگا میں کام ہے نہ اسکل میپنگ کا کہیں کوئی پتہ ہے۔ کاروبار،تجارت، دوکانداری سب ٹھپ ہے۔ چھوٹے اور درمیانے کاروبار برباد ہوچکے ہیں۔