آپ ریٹائر ہوگئے ہیں، آج شام تک آپ ندوۃ العلماء سے استعفی ہر حال میں دے دیں، ورنہ کل آپ پر کارروائی کی جائے گی'۔
اس کے جواب میں مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ میری 65 سال عمر ہو گئی ہے لیکن ندوۃ العلماء میں کئی اساتذہ ایسے ہیں جو مجھ سے دس پندرہ سال عمر میں بڑے ہیں۔
پہلے آپ ایسے اساتذہ کو برطرف کریں، اس کے بعد مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کریں'۔
مولانا سلمان نے جواب میں کہا کہ' آپ کی یہ کوشش کہ آپ کے بعد آپ کے داماد ندوۃ العلماء کے ناظم بنیں گے آپ کو کامیابی نہیں ملے گی بلکہ صرف آپ کے ہاتھ مایوسی لگے گی۔
مولانا سلمان ندوی نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ' آپ نے طلباء کے درمیان امتیازی سلوک اختیار کر رکھا ہے، جو چھوٹ بھٹکلی طلباء کو حاصل ہیں، وہ کیرلا، بنگال اور کشمیر کے طلباء کو کیوں حاصل نہیں ہے؟